دل تونگر کا ہو کہ مفلس کا

دل تونگر کا ہو کہ مفلس کا
عشق پر اختیار ہے کس کا


رشتے ناطے تو نام کے ہیں بس
اس زمانے میں کون ہے کس کا


پاؤں اس کے بھی تو زمیں پر ہیں
آسماں پر دماغ ہے جس کا


قبل از وقت کرتی ہے محسوس
تجربہ تیز ہے چھٹی حس کا


عیب دیکھیں گے لوگ بولیں گے
بند منہ کیجئے گا کس کس کا


آنے والا سلام کرتا ہے
ہے یہ صابرؔ اصول مجلس کا