حلیم صابر کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    اہل حق بھی آ گئے اب ان کی محفل کے قریب

    اہل حق بھی آ گئے اب ان کی محفل کے قریب مصلحت کوشی انہیں لے آئی باطل کے قریب سر سے اونچا ہو جہاں پانی وہیں ہے ڈوبنا اب کوئی منجدھار میں ڈوبے کہ ساحل کے قریب سخت مشکل سے بھی ہم پہنچے نہ آسانی کے پاس کتنی آسانی سے پہنچے لوگ مشکل کے قریب اس گھڑی ثابت قدم رہنا بڑا دشوار ہے ڈگمگاتے ...

    مزید پڑھیے

    پھر ہم کو احتیاط سے چلنا بھی آ گیا

    پھر ہم کو احتیاط سے چلنا بھی آ گیا ٹھوکر لگی گرے تو سنبھلنا بھی آ گیا سہمے ہوئے ہیں کچے مکانوں کے بام و در اب گاؤں کی ندی کو ابلنا بھی آ گیا انگڑائی لی چمن میں جو فصل بہار نے سوکھے شجر کو پھولنا پھلنا بھی آ گیا ڈالا گیا جو تیل تو لو تیز ہو گئی بجھتے ہوئے چراغ کو جلنا بھی آ ...

    مزید پڑھیے

    شہرتیں اوروں نے پائیں نام اوروں کو ملا

    شہرتیں اوروں نے پائیں نام اوروں کو ملا کام تو ہم نے کیا انعام اوروں کو ملا فصل جو میں نے اگائی کر کے محنت رات دن جب بکی وہ فصل میری دام اوروں کو ملا میرے پرکھوں نے لگائے پیڑ جو میرے لئے ان کی ٹھنڈی چھاؤں میں آرام اوروں کو ملا میرے حصے میں سلگتی دوپہر کی دھوپ تھی زندگی کا لطف صبح ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بے خانما کر کے پشیماں وہ نہ یوں ہوتا

    مجھے بے خانما کر کے پشیماں وہ نہ یوں ہوتا اگر میری تباہی سے اسے حاصل سکوں ہوتا مجھے آسودگی بخشی تھی میری خستہ حالی نے مرے ہونٹوں پہ کیوں کر شکوۂ حال زبوں ہوتا در منعم پہ جھک کر سرفرازی ہوتی جو حاصل میں ایسی سرفرازی کے لئے کیوں سرنگوں ہوتا خرد کے سامنے ہوتی نہ رسوائی کبھی اس ...

    مزید پڑھیے

    یہ لوگ ہیں کیسے کہ جنہیں غم نہیں ہوتا

    یہ لوگ ہیں کیسے کہ جنہیں غم نہیں ہوتا مر جائے اگر کوئی تو ماتم نہیں ہوتا ہر درد کی قسمت میں دوا بھی نہیں ہوتی ہر زخم کی تقدیر میں مرہم نہیں ہوتا ہو جاتا ہے شادابیٔ رخسار سے محروم وہ پھول جو آسودۂ شبنم نہیں ہوتا اظہار تمنا کی کوئی رت نہیں ہوتی اقرار وفا کا کوئی موسم نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام