اہل حق بھی آ گئے اب ان کی محفل کے قریب

اہل حق بھی آ گئے اب ان کی محفل کے قریب
مصلحت کوشی انہیں لے آئی باطل کے قریب


سر سے اونچا ہو جہاں پانی وہیں ہے ڈوبنا
اب کوئی منجدھار میں ڈوبے کہ ساحل کے قریب


سخت مشکل سے بھی ہم پہنچے نہ آسانی کے پاس
کتنی آسانی سے پہنچے لوگ مشکل کے قریب


اس گھڑی ثابت قدم رہنا بڑا دشوار ہے
ڈگمگاتے ہیں قدم جب آ کے منزل کے قریب


سامنے مقتول کے جو کر رہے تھے احتجاج
ہو گئے گونگے سبھی جب آئے قاتل کے قریب


ان کی یادوں سے نہ ہم غافل رہے صابرؔ کبھی
وہ نظر سے دور رہ کر بھی رہے دل کے قریب