دل لگی کرنے سے یہ دل کہاں مانا ہوتا
دل لگی کرنے سے یہ دل کہاں مانا ہوتا
تم نہ ملتے تو کہیں اور ٹھکانا ہوتا
اپنی مرضی کے موافق جو فسانہ ہوتا
وہ بھی دنیا کے مطابق ہی سنانا ہوتا
کاش ٹوٹی ہوئی کشتی کے کھویا بنتے
ہم کو دریا کے کسی پار تو جانا ہوتا
یہ کوئی بھولی کہانی ہے جو یاد آتی ہے
ایسی حالت میں کوئی دوست پرانا ہوتا
دل بیتاب ہمیں ضبط سے محروم نہ کر
مر نہ جاتے جو تری بات میں آنا ہوتا
تم کو بس چاہنے بھر سے کوئی کیوں مل جائے
ایسے تو سب کی ہی مٹھی میں زمانہ ہوتا
اجنبی تھا سو تغافل بھی نہیں کر پائے
ربط ہوتا تو بچھڑنے کا بہانہ ہوتا
ٹھیک ہی ہے کہ یہ دنیا نہ کبھی دیکھے ہمیں
اس سے دیکھا نہیں جائے گا دیوانہ ہوتا