دوا کرتے کرتے دعا کرتے کرتے

دوا کرتے کرتے دعا کرتے کرتے
جیا ہوں امید شفا کرتے کرتے


قضا آئے حمد و ثنا کرتے کرتے
خدا سے دعائے عطا کرتے کرتے
ترس آ گیا ہوگا منصف کو ہم پر
بری کر گیا جو سزا کرتے کرتے


ہماری طرف کس لیے اب ہیں مائل
بدل کیوں گئے وہ جفا کرتے کرتے


ہماری طرف کس لیے اب ہیں مائل
بدل کیوں گئے وہ جفا کرتے کرتے


حریفوں کا مشرب ہے شکوے شکایت
یہیں مر مٹیں گے گلہ کرتے کرتے


کہیں ڈوب جائے نہ اپنا سفینہ
یہیں ناخدا ناخدا کرتے کرتے


رئیسوں کی صحت میں کیا فرق آیا
ہمیں مر مٹے اکتفا کرتے کرتے


وہ آدم کی معصومیت اللہ اللہ
وہی کر کے بیٹھا منا کرتے کرتے


کسر سب نکل جائے گی نامیؔ اک دن
جیے ہیں جو مکر و ریا کرتے کرتے