درمیاں فاصلہ نہیں ہوتا
درمیاں فاصلہ نہیں ہوتا
تو اگر بے وفا نہیں ہوتا
عشق کی ڈور ہی کچھ ایسی ہے
جس کا کوئی سرا نہیں ہوتا
آشنا ہم وفا سے ہو پاتے
وہ اگر بے وفا نہیں ہوتا
سچ تو یہ ہے کبھی برائی سے
آدمی کا بھلا نہیں ہوتا
وہ نہ آتے اگر گلستاں میں
کوئی بھی گل کھلا نہیں ہوتا
ان کتابوں کو ہم نہیں پڑھتے
جن میں ذکر آپ کا نہیں ہوتا
چارہ گر سر پکڑ کے بیٹھ گئے
درد دل سے جدا نہیں ہوتا
تیرے کوچے سے جب گزرتا ہوں
مجھ کو اپنا پتہ نہیں ہوتا