درد دل معتبر بھی ہوتا ہے
درد دل معتبر بھی ہوتا ہے
شخصیت کا اثر بھی ہوتا ہے
کس نگر میں قیام کرتا میں
کہیں مجنوں کا گھر بھی ہوتا ہے
شہر میں آ کے یہ ہوا معلوم
آدمی جانور بھی ہوتا ہے
ایک بے خوف جستجو کے ساتھ
ایک انجان ڈر بھی ہوتا ہے
شکوۂ دہر کیا کہ دکھ اکثر
اپنے احساس پر بھی ہوتا ہے
کوچہ گردو تمہیں پتا ہے کیا
ایک ذہنی سفر بھی ہوتا ہے
جو بہار و خزاں کے غم سہہ جائے
وہی پودا شجر بھی ہوتا ہے
فن سے اظہار فن ہے مشکل تر
درد دل درد سر بھی ہوتا ہے