داغ دل زخم جگر یاد آیہ (ردیف .. ا)
داغ دل زخم جگر یاد آیہ
جب وہ محبوب نظر یاد آیا
یک بہ یک بجھ گئے آنکھوں کے دیے
کون یہ رشک قمر یاد آیا
لگ سکی آنکھ نہ پھر تا بہ سحر
جب وہ خوابوں کا نگر یاد آیہ
نظر آتے ہی نشان منزل
دفعتاً رخت سفر یاد آیا
شدت شوق حضوری میں مجھے
سجدہ یاد آیا نہ سر یاد آیا
مرکز فکر تھا اک مہر جبیں
مطلع نور سحر یاد آیا
تو ہے مائل بہ تبسم اطہرؔ
اور مجھے دیدۂ تر یاد آیا