مستیٔ بادۂ گلفام سے وابستہ رہی

مستیٔ بادۂ گلفام سے وابستہ رہی
زندگی رقص مے و جام سے وابستہ رہی


لوگ کہتے ہیں کہ کچھ اس میں مرا ذکر بھی تھا
وہ حکایت جو ترے نام سے وابستہ رہی


دل جو گھبرایا تو مے خانے میں ہم جا بیٹھے
ہر خلش بادۂ گلفام سے وابستہ رہی


اس کی مجبورئ پیہم پہ ذرا غور کریں
جو تمنا دل ناکام سے وابستہ رہی


عرشؔ مدت ہوئی گو ترک مے و جام کئے
پھر بھی تہمت یہ مرے نام سے وابستہ رہی