یہ دیکھیں راز دل اب کون کرتا ہے عیاں پہلے

یہ دیکھیں راز دل اب کون کرتا ہے عیاں پہلے
نظر کرتی ہے اظہار محبت یا زباں پہلے


اگر ہو دیکھنا مقصود بربادی کا نظارہ
جلا کر دیکھیے اک بار اپنا آشیاں پہلے


پہنچ کر منزل ہستی پہ یہ احساس ہوتا ہے
کہ گزرے ہیں یہاں سے اور بھی کچھ کارواں پہلے


کئی معصوم کلیاں جو ابھی کھلنے نہ پائی ہوں
مسل دیتے ہیں اپنے ہاتھ سے خود باغباں پہلے


ٹھہر اے گردش ایام ہم بھی ساتھ چلتے ہیں
اٹھا لینے دے فیض صحبت پیر مغاں پہلے