بچے کی فریاد
اے خدا کاش میں خدا ہوتا
اور تو پھر مری جگہ ہوتا
تجھ کو کرتا میں ایسے گھر پیدا
جس کا گھر ہو نہ جس کے بھائی بہن
پیدا کرتے ہی تجھ کو میں تیرے
رات کی طرح کالے چہرے پر
گہرے چیچک کے داغ پھیلاتا
اور آنکھیں بھی چھین لیتا میں
لوگ کہتے کہ کوڈیا ہے تو
تیرے ہونے سے چھ برس پہلے
باپ بھی تیرا خودکشی کرتا
اسی فٹپاتھ پر اسی گھر میں
اور ماں تیری پیٹ کی خاطر
بیچ کر جسم اپنا گلیوں میں
تیرے اور اپنے پیٹ کو بھرتی
لوگ کہتے کہ تو ہے ناجائز
کیا تیرا دل نہیں تڑپتا پھر
اور ماں تیری طعنے سن سن کر
تجھ کو دن رات کوستی رہتی
پیدا ہونے سے کاش پہلے ہی
میرے بچے تو مر گیا ہوتا
اے خدا کاش میں خدا ہوتا