چپ ہی رہوں یا راز ترے سب کھولوں میں

چپ ہی رہوں یا راز ترے سب کھولوں میں
اے دنیا کچھ تیرے بارے بولوں میں


سوکھے جھیل تو ایک مکان بنانا ہے
پربت ہٹے تو اک دروازہ کھولوں میں


آج کچھ ایسی جی میں بات سمائی ہے
پہلے بولوں بعد میں اس کو تولوں میں


یوں صحرا میں سائے کی تدبیر کروں
پیلی دھوپ میں آج سیاہی گھولوں میں


بنجر دل سیراب تو ہوگا اشکوں سے
صحرا آنکھوں کہو نا کیسے رو لوں میں


آج کا کام تمام ہوا کل دیکھیں گے
اتنی پیاری غزل کہی اب سو لوں میں