چھایا ہے بگولوں کا فسوں منزل تک

چھایا ہے بگولوں کا فسوں منزل تک
موجوں سے کہو لے کے چلیں ساحل تک
کیوں الجھی ہوئی ڈور ہوئی جاتی ہے
اک راہ وہ جاتی ہے جو دل سے دل تک