چاند کی چاہت میں تنہا ترسے گی کالی رات

چاند کی چاہت میں تنہا ترسے گی کالی رات
یاد کے باسی پھولوں سے مہکے گی کالی رات


راس رچا کر خوابوں سے پھر لاکھ رہیں خاموش
سوئی جاگی آنکھوں سے جھلکے گی کالی رات


کب یہ چاہا راتوں میں صبحوں سا نور گھلے
لیکن کب تک صبحوں پر پھیلے گی کالی رات


تیری یاد کو روکا میرے دل نے دامن کھینچ
اک دوجے کے پہلو میں بیتے گی کالی رات


شام کے بعد تھکی ہاری اتری ہے کمرے میں
اب اک کروٹ صبح تلک سوئے گی کالی رات


پہلے پہلے بدن چرائے اور پھر کھلتی جائے
دن سے بھید چھپانا کب سیکھے گی کالی رات


اس ساحر کے سحر میں آنا بے بس کا مقسوم
صبح تلک سورج سے کھل کھیلے گی کالی رات