بدھو سی ایک بچی

سیما نے مجھ سے پوچھا
اے میرے پیارے چچا
یہ روز آپ مجھ کو
دیتے تھے کیسا غچا
کہتے تھے کر رہا ہوں
وعدہ میں تم سے سچا
جنگل کے پیڑ پر سے
بندر کا ایک بچا
لاؤں گا توڑ کر میں
لیکن ابھی ہے کچا
سمجھے تھے آپ ہے یہ
بدھو سی ایک بچی
چھ سال کی ہے ہوگی
کچھ عقل کی بھی کچی
لیکن سمجھ گئی ہوں
میں ساری غچا غچی
بالکل برا نہ مانیں
میں بات کہہ دوں سچی
بس ہو گئی ہے چچا
اب آپ کی بھی کچی
مجھ کو بتا چکی ہیں
کل رات میری چچی
اگتے نہیں شجر پر
یوں بندروں کے بچے
ہوتے نہیں وہ ہرگز
ہرگز بھی پکے کچے
میں آپ کے تو وعدے
مانوں کبھی نہ سچے
مت دیجئے آپ مجھ کو
اب ایسے ویسے غچے
چچی نے خود ہیں دیکھے
بندر کے انڈے بچے
بندریا انڈے دے دے
جب گھونسلوں کے اندر
بنتے ہیں پہلے چوزے
پھر پیارے پیارے بندر