بھری آنکھوں سے گر اس کو تکوں آمین کہہ دینا

بھری آنکھوں سے گر اس کو تکوں آمین کہہ دینا
برائے بے بسی گر چپ رہوں آمین کہہ دینا


خدا ہر فیصلہ تیرا مجھے منظور ہے لیکن
اگر محو دعا وہ نام لوں آمین کہہ دینا


سنبھلنے کی کوئی صورت محبت میں نہیں ہوتی
لہٰذا لڑکھڑا کر جب گروں آمین کہہ دینا


اسی اک نام پر ساری خدائی آ کے ٹھہری ہے
جب اس کے ساتھ نام اپنا لکھوں آمین کہہ دینا


زمانہ التجا ہے ہاتھ جب اس کے اٹھے دیکھو
رہوں میں تب تلک یا نا رہوں آمین کہہ دینا


مسرت منتظر رہتی ہو اس کے خیر مقدم کو
ذرا سا خواب ہے بس جیوں کے تیوں آمین کہہ دینا


وظیفہ جب پڑھوں میں اس کے حق میں اے خدا تو بھی
نہ رکھنا شرط کوئی جب کہوں آمین کہہ دینا