خوب صورت زندگی

سزائے موت فجر کے بعد اور طلوعِ آفتاب سے پہلے کیوں دی جاتی ہے

پھانسی

انفرادی نفسیات کی بات کریں تو مجرم دن کے آغاز میں جب اُٹھتا ہے تو اس کی سوچ اس قدر تیز نہیں چل رہی ہوتی جیسے دن کے باقی حصوں میں چلتی ہے۔ چونکہ مجرم کو جسمانی سزا دینا مقصود ہے، نا کہ ذہنی کوفت میں مبتلا کرنا ، اس لئے سو کر اٹھنے کے گھنٹے بھر بعد اُس کو لٹکا دیا جاتا ہے ۔ یوں وہ ذہنی اذیت میں اتنا مبتلا نہیں ہوتا، جتنا وہ صبح اٹھ کر دن کے کسی اور حصے میں سزا ملنے کے انتظار میں ذہنی اذیت میں مُبتلا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے

پھولوں جیسے بچے اور یہ دھرتی سے بھی بھاری بستے

بھاری بستے

چائلڈ لیبر پر پابندیاں عائد کرنا انتہائی صائب اور اچھا اقدام تھا ، لیکن یہ  بیس پچیس کتابیں ، اور دس د س کلو گرام کے بستے ، کیا یہ چائلڈ لیبر سے کچھ کم ہیں ؟؟؟ فقط یہ فرق ہے ، کہ اس مزدوری کو قانونی و معاشرتی طور پر سائبان میسّر ہے ۔   اسکول کو جیل خانہ بنا دیا گیا ہے اور بچوں کو چکی پیسنے والے مجرم ، جبکہ توقع   پھر بھی ان سے یہی ہے کہ  چاند پر  ہماری تازہ بستیاں بھی یہی آباد کریں گے!!! تم قتل کرو ہو، کہ کرامات کرو ہو؟؟؟

مزید پڑھیے

کیا ہم بھی وہی نہیں کر رہے جو ہمارے حکمران کرتے ہیں؟

خوشی

آپ کے پاس ایس یو وی خریدنے کے پیسے نہیں اور آپ لگژری اور دکھاوے کے چکر میں ساٹھ ستر لاکھ روپے کی گاڑی خریدنا چاہتے ہیں، یعنی قرضے پر عیاشی کا شوق چرایا ہے۔ حکمران قرضے لے کر ملک کو اقتصادی بد حالی کی دلدل میں ڈبوئیں تو قابل مذمت ہیں اور اپنی ذات کے حوالے سے اگر ایسی پابندی لگے تو ہمیں برا لگتا ہے۔ حکمران بھی تو وہی کر رہے ہیں جو ہم عوام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

اجنبی نسلیں: کارواں گزر گیا، غبار دیکھتے رہے

بزرگ

ہماری نسل کا ایک بڑا طعنہ موسیقی کا ہے کہ ہمارے زمانے میں کتنی دلنشیں موسیقی، دل کو چھو لینے والی آوازیں اور خوبصورت شاعری ہوا کرتی تھی۔ آج کی موسیقی میں کیا دھرا ہے سوائے شور شرابے اور چیخم دھاڑ کے۔ بچے ہماری بات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی کہتے ہیں کہ فی الحال طلعت محمود کا گانا ہٹا کر عاطف اسلم یا علی عظمت کا لگادیں۔ ویسے ایک بات ہے ، کسی پرانے سے پرانے گانے کو نئی نسل میں مقبول کروانا ہو تو اسے کسی نئے گلوکار سے " کوک اسٹوڈیو" میں گوا دیں۔

مزید پڑھیے

بچوں کو اجنبی لمس اور شفقتوں سے بچائیے۔۔۔

بچوں کا تحفظ

ہم سلیپ اوور کی اجازت دینے میں ہمیشہ متامل ہوتے۔ ہمارا کہنا یہ تھا کہ دیکھو ہمیں تم پہ اور تمہارے دوست پہ کلی اعتماد ہے۔ لیکن دوست کے گھریلو ملازمین اور گھر میں آنے والے اجنبی رشتےداروں کو بھلا ہم کیا جانیں۔ سو سارا دن کھیلو کودو مگر رات اپنے اپنے گھر۔ ویسے بھی رات کا فسوں کچھ اور ہی ہوا کرتا ہے۔اب بچہ لاکھ ہمیں منانے کے لئے سر پٹختا، دوسرے بچوں کی مثالیں پیش کرتا، آٹھ آٹھ آنسو روتا لیکن ہم زمین جنبد نہ جنبد گل محمد بن کے رخ پھیرتے ہوئے دلیل پیش کرتے کہ زمانہ پر آشوب ہو، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید پڑھیے

ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہیے

بغداد

حاکم وقت نے کہا؛ یہی سزا ہونی چاہیے  ہر اس خائن اور چرب زبان منافق کی، جو اپنی ہی قوم کے لوگوں کو اپنی بولی سے بلائے، ان کو سبز سہانے مستقبل کے خواب  دکھائے، اور پھر اس قوم کو اپنے مطلوبہ  مقام و منزل پر لا کر اس سے خیانت کرے

مزید پڑھیے

تربیت اور ماحول میں فرق،

تربیت

فقیر نے بادشاہ کی طرف دیکھا اور بولا : "آپ کسی جنس کی جیسی بھی اچھی تربیت کر لیں، اگر اس کے ساتھ اسے اچھا ماحول فراہم نہیں کریں گے تو تربیت کہیں نہ کہیں اپنا اثر کھو دے گی ۔کامیاب کردار کے لیے تربیت کے ساتھ ساتھ بہتر ماحول بے حد ضروری ہے." اس سے پہلے کہ بادشاہ اسے روکتا، فقیر دربار کے دروازے سے نکل گیا تھا۔

مزید پڑھیے

تقدیر کے ساتھ صلح کیجیے ، مقابلہ نہیں

سیر

مقابلہ بازی یا  تقابل ہمیشہ زندگی کے لطف پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔ یہ آپ کی زندگی کے مزے کو کرکرا کر دیتے ہیں۔ تقدیر سے کوئی مقابلہ نہیں، سب کی اپنی اپنی تقدیر ہوتی ہے، تو صرف اپنے مقدر پر فوکس کیجئے۔ دوڑیئے ضرور!  مگر اپنی اندرونی خوشی اور سکون کے لیے، نہ کہ دوسروں کو اپنے سے چھوٹا ثابت کرنے کے لیے، نیچا دکھانے کے لیے ۔

مزید پڑھیے

اجتناب کیجیے، احتیاط لازم ، کہیں دیرہو نہ جائے

احتیاط

ایک دن آدمی اس نتیجے پر پہنچے گا کہ اسے انسانوں میں غیر ضروری رابطوں کوختم کرنا ہوگا۔ ایسے لوگ ہر دور کی ضرورت رہے ہیں، جو فوکسڈ ہوں۔ ہمیں بہرحال اس پاگل پن کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہمیں صحت مند خوراک کھانی ہے۔ ہمیں پیدل چلنا ہے۔ ہمیں عقل کی بات کرنی ہے۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے!

مزید پڑھیے

تین کی کسوٹی

Socrates

آج ہمارے معاشرے کو بھی اِس "تین کی کسوٹی" کی اشد ضرورت ہے۔ جہاں نقطہ چینی، چغل خوری، تہمت بیانی اور گمراہ کن باتوں کا دور دورہ ہے اور ہر فرد دوسرے کے لیے زبان کے تیر چلانے کی تاک میں بیٹھا ہوا ہے۔ اور جس کے باعث بہت سے افسوسناک واقعات جنم لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیے
صفحہ 19 سے 21