چرب زبان دروغ گو

کہا جاتا  ہے کہ کسی زمانے میں  ایک حاکم اپنے مشیروں اور چند فوجی افسروں کے ساتھ بازار کا گشت کر رہا تھا کہ اس نے ایک پرندے بیچنے والے کو دیکھا جو ایک پرندوں سے بھرا ہوا پنجرہ صرف ایک دینار کا بیچ رہا تھا جبکہ اس کے پاس ایک اور پنجرے میں ویسا ہی صرف  ایک اکیلا پرندہ تھا جس کی قیمت وہ دس دینار مانگ رہا تھا۔

حاکم وقت کو اس عجیب فرق پر بہت تعجب ہوا تو  اس نے پوچھا: ایسا کیوں ہے کہ  پرندوں سے بھرا ہوا  پورا ٹوکرا  محض ایک دینار کا اور ویسا ہی ایک اکیلا پرندہ دس دینار کا؟

بیچنے والےنے عرض کی : حضورِ والا ، یہ اکیلا پرندہ سدھایا ہوا ہے، جب یہ  بولتا ہے تو اس کے دھوکے میں آکر باقی کے پرندے جال میں پھنس جاتے ہیں، اس لیے یہ قیمتی ہے اور اس کی قیمت زیادہ ہے۔

حاکم وقت نے دس دینار دے کر وہ پرندہ خریدا، نیفے سے خنجر نکال کر پرندے کا سر تن سے جدا کیا اور زمین پر پھینک دیا۔

عسکری و سیاسی مصاحبوں نے تعجب سے پوچھا؛ حضور ، یہ کیا کر دیا  ؟ اتنا مہنگا اور سکھلایا ہوا پرندہ خرید کر مار دیا؟

حاکم وقت نے کہا؛ یہی سزا ہونی چاہیے  ہر اس خائن اور چرب زبان منافق کی، جو اپنی ہی قوم کے لوگوں کو اپنی بولی سے بلائے، ان کو سبز سہانے مستقبل کے خواب  دکھائے، اور اس قوم کو اپنے مطلوبہ  مقام و منزل پر لا کر ان سے خیانت کرے۔