بے نمود درد کی نمائش کیوں

بے نمود درد کی نمائش کیوں
دل سے کرتی ہے آنکھ سازش کیوں


غم جو لکھا ہوا ہے چہرے پہ
کوئی پڑھ لے تو اس سے رنجش کیوں


وہ جو ہر زاویے سے دل میں ہے
اس کو پھر دیکھنے کی خواہش کیوں


خواب تازہ جگائے آنکھوں میں
ہم پہ موسم کی یہ نوازش کیوں


سب کو اپنے ہی کام تھے اس سے
کوئی کرتا مری سفارش کیوں