بہت مشکل سہی لیکن بصد مشکل بھی دیکھیں گے
بہت مشکل سہی لیکن بصد مشکل بھی دیکھیں گے
کہ انوار حقیقت طالبان دل بھی دیکھیں گے
خدا توفیق دے ہم کو تو دل کو دل بھی دیکھیں گے
انہیں آنکھوں سے ہم آسان ہر مشکل بھی دیکھیں گے
نہ کامل ذوق نظارہ نہ شوق جادہ پیمائی
اگر کامل طلب ہے تو مذاق دل بھی دیکھیں گے
وہ کشتی آج جو ٹکرا رہی ہے موج طوفاں سے
اسی کشتی کو ہم اک دن سر ساحل بھی دیکھیں گے
در حیدر پہ قیصرؔ سر جھکا کسریٰ کا قیصر کا
گدائے کوئے حیدر حسن مستقبل بھی دیکھیں گے