بہت حسیں تھی کبھی یہ دنیا مرے مطابق
بہت حسیں تھی کبھی یہ دنیا مرے مطابق
مگر رہا اب نہ اس کا چہرہ مرے مطابق
میں اس لیے اک درخت سے بات کر رہی ہوں
رہے گا چپ یا جواب دے گا مرے مطابق
ترے لکھے کو غلط نہیں کہہ رہی میں لیکن
سوال یہ ہے کہ کیوں نہ لکھا مرے مطابق
یہاں پہ سب میرے خانوادے سے آشنا ہیں
مرا تعارف نہ ہو سکے گا مرے مطابق
ترے مطابق میں تیری روداد سن چکی ہوں
نہیں ہے کردار اس میں میرا مرے مطابق
نکال دے تو ہی میری آنکھوں کی سوئیاں اب
نہ آئے گا کوئی شاہزادہ مرے مطابق
میں گنگناتی فقط ترا نام اس کی لے پر
مگر یہ کم بخت دل نہ دھڑکا مرے مطابق