بحر میں دائرے تو ہوں گے ہی

بحر میں دائرے تو ہوں گے ہی
پیار میں وسوسے تو ہوں گے ہی


خواب تھا اس کی شوخ آنکھوں کا
خواب کے زاویے تو ہوں گے ہی


روز تم پھول بن میں جاتے تھے
لازماً گل کھلے تو ہوں گے ہی


یہ کوئی عشق تو نہیں ہے حضور
جاب ہے مسئلے تو ہوں گے ہی


دل ہے ویراں تو رہ نہیں سکتا
درد اس میں بسے تو ہوں گے ہی


یہ محبت ہے دوستی تو نہیں
معذرت شکریے تو ہوں گے ہی


جب محبت پہ بات کی تم نے
لوگ تم پر ہنسے تو ہوں گے ہی


بھاگتے وقت کے کئی لمحے
کیمرے سے کھنچے تو ہوں گے ہی


آپ گاڑی بڑھائیے اپنی
روڈ پر حادثے تو ہوں گے ہی


سچ ذرا حوصلے سے سنیے گا
لفظ کچھ کھردرے تو ہوں گے ہی


آپ جب دیکھتے ہیں آئینہ
آئنے دیکھتے تو ہوں گے ہی


ہو نہ ہو اس غزل میں کیفیت
منفرد قافیے تو ہوں گے ہی


تازہ کاری کی مشق جاری ہے
شعر میں چٹکلے تو ہوں گے ہی