بہار کے دن
آیا ہے بہار کا زمانہ
باغوں کے نکھار کا زمانہ
کلیاں کیا کیا چٹک رہی ہیں
ساری روشیں مہک رہی ہیں
ہلکی ہلکی یہ ان کی خوشبو
پھیلی ہوئی ہے چمن میں ہر سو
چڑیاں گاتی ہیں گیت پیارے
سنتے ہیں چمن میں پھول سارے
شاخوں کا بنا لیا ہے جھولا
پھولوں سے لدا ہوا ہے جھولا
کونپل ہر اک ہے کیسی پیاری
سبزی میں جھلک رہی ہے سرخی
کتنی راحت فزا ہوا ہے
گویا جنت کا در کھلا ہے
خوش خوش ہر ایک آدمی ہے
ہر شے میں بلا کی دل کشی ہے
یہ صبح کا دل فریب منظر
یہ شام کا حسن روح پرور
یہ رات کو چاندنی کا عالم
اللہ رے بے خودی کا عالم
کیسی دلچسپ چاندنی ہے
چادر اک نور کی تنی ہے
ہر دل میں امنگ کس قدر ہے
سب پر ہی بہار کا اثر ہے
سڑکوں پہ جو لوگ جا رہے ہیں
غزلیں افسرؔ کی گار رہے ہیں