بہانہ

سنو
تم کیوں نہیں کہتے
مرے آنسو تمہیں تکلیف دیتے ہیں
مرے دکھ سن کے تم بھی بے بسی محسوس کرتے ہو
میری آواز کی لرزش تمہیں بھی خوں رلاتی ہے
میرے لہجے کی نمناکی تمہیں بے چین رکھتی ہے
مجھے معلوم ہے لیکن یہ سب تم کہہ نہیں سکتے
اسی لمحہ تمہیں یاد آنے لگتے ہیں
کئی بے حد ضروری کام اور پھر تم
اچانک منقطع کرتے ہو ٹیلیفون کی لائن
پھر ایک میسج میں لکھتے ہو
مجھے افسوس ہے پیکج اچانک ختم ہونے پر
تو پھر کل بات کرتے ہیں
مگر میں جانتی ہوں اس بہانے کو
مجھے معلوم ہے جاناں
مرے آنسو تمہیں تکلیف دیتے ہیں