بڑھ گیا مول زندگانی کا

بڑھ گیا مول زندگانی کا
اب میں حصہ ہوں اک کہانی کا


لڑکھڑانے کی پوری کوشش ہے
آخری موڑ ہے جوانی کا


آج آنکھوں سے کام لیں گے ہم
آج موقعہ ہے بے کرانی کا


میں خلاؤں تلک تو آ ہی گیا
شکر صد شکر رائیگانی کا


اشک آہ و فغاں غزل گوئی
مرحلہ اب ہے ترجمانی کا