بانٹ کر ہم نے ذوق بینائی

بانٹ کر ہم نے ذوق بینائی
روشنی شہر شہر پھیلائی


تھم گئے اشک چھپ گئے تارے
ہو گئی چاند کی پذیرائی


تجھ سے ملنے ضرور آؤں گا
کوئی صورت اگر نظر آئی


اور کچھ دیر ساتھ رہنا تھا
اے مری جرأت شکیبائی


تیرے آنے کا شکریہ لیکن
مجھ کو راس آ گئی ہے تنہائی


ایک ہی قدر مشترک ہے بہت
تو بھی ہرجائی میں بھی ہرجائی


ڈوب کر بحر عشق میں نصرتؔ
مرنے والوں نے زندگی پائی