بادل اور چاند
نیلے ساگر والے چاند
مجھ کو پاس بلا لے چاند
برکھا میں جاتا ہے کہاں تو
لے کر شال دو شالے چاند
تارے ہیں یہ آس لگائے
منہ پردے سے نکالے چاند
بادل کا اک ہلکا ہلکا
منہ پر آنچل ڈالے چاند
گنگا کے دھارے میں اتر کر
پھر کچھ غوطے کھا لے چاند
ابر سیہ میں لپٹ کر نکلا
کالی کملی والے چاند
لے آیا ہے کہاں سے یہ تو
اتنے روئی کے گالے چاند
کانپ رہے ہیں تارے ان کو
تو کمبل میں چھپا لے چاند
بادل کے پھندے میں نہ پھنسنا
سن اے بھولے بھالے چاند