Zulfeqar Ahmad Tabish

ذوالفقار احمد تابش

  • 1939

ذوالفقار احمد تابش کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کاتتا ہوں رات بھر اپنے لہو کی دھار کو

    کاتتا ہوں رات بھر اپنے لہو کی دھار کو کھینچتا ہوں اس طرح انکار سے اقرار کو بے قراری کچھ تو ہو وجہ تسلی کے لیے بھینچ کر رکھتا ہوں سینے سے فراق یار کو اپنی گستاخی پہ نادم ہوں مگر کیا خوب ہے دھوپ کی دیوار پر لکھنا شبیہ یار کو ایسے کٹتا ہے جگر ایسے لہو ہوتا ہے دل کیسے کیسے آزماتا ...

    مزید پڑھیے

    پیڑوں کی گھنی چھاؤں اور چیت کی حدت تھی

    پیڑوں کی گھنی چھاؤں اور چیت کی حدت تھی اور ایسے بھٹکنے میں انجان سی لذت تھی ان کہنہ فصیلوں کو پہروں ہی تکے جانا ان خالی جھروکوں میں جیسے کوئی صورت تھی حیران سی نظروں میں اک شکل گریزاں سی اک سایۂ گزراں سے وہ کیسی محبت تھی ہر جنبش لب اس کی دستک تھی در دل پر ہر وقف خموشی میں تقریر ...

    مزید پڑھیے

    ندی کنارے بیٹھے رہنا اچھا ہے

    ندی کنارے بیٹھے رہنا اچھا ہے یا ندی کے پار اترنا اچھا ہے دستک سی اک دل کے بند کواڑوں پر چپکے چپکے سنتے رہنا اچھا ہے یوں ہی گھر میں چپ اور گم سم رہنے سے گلیوں گلیوں گھومتے پھرنا اچھا ہے جن لوگوں کی یاد سے آنکھیں بھر آئیں ان لوگوں کو یاد نہ کرنا اچھا ہے سانجھ ہوئے جب آنگن جاگنے ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے سارے حرف لکھے تو کس کے لیے

    ہم نے سارے حرف لکھے تو کس کے لیے لکھنے کے سو ڈھنگ چنے تو کس کے لیے کس کی کھوج میں ہم نے دشت و جبل دیکھے بستی بستی ہم جو پھرے تو کس کے لیے پاتالوں میں کس کے رہے ہم متلاشی تا حد افلاک اڑے تو کس کے لیے کس کی یاد میں عمروں سر بہ سجود رہے ہونٹوں پر اوراد لکھے تو کس کے لیے کس کا چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ گنہ نہیں اس میں اعتراف ہی کر لو

    کچھ گنہ نہیں اس میں اعتراف ہی کر لو جو چھپائے پھرتے ہو سب کے روبرو کہہ دو بوجھ کیوں رہے دل پر اپنی کم کلامی کا بزدلی بھی اچھی ہے چاہے تم یہ نہ مانو شب جو خواب دیکھا تھا ایک دشت خواہش کا اپنا جی کڑا کر کے آج اس سے کہہ ڈالو خوب ہے سزا یہ بھی کسب کامیابی کی ایک شب کی قیمت میں اب تو ...

    مزید پڑھیے

تمام