ہم نے سارے حرف لکھے تو کس کے لیے

ہم نے سارے حرف لکھے تو کس کے لیے
لکھنے کے سو ڈھنگ چنے تو کس کے لیے


کس کی کھوج میں ہم نے دشت و جبل دیکھے
بستی بستی ہم جو پھرے تو کس کے لیے


پاتالوں میں کس کے رہے ہم متلاشی
تا حد افلاک اڑے تو کس کے لیے


کس کی یاد میں عمروں سر بہ سجود رہے
ہونٹوں پر اوراد لکھے تو کس کے لیے


کس کا چہرہ ڈھونڈا دھوپ اور چھاؤں میں
اور خوابوں میں رنگ بھرے تو کس کے لیے