زبیر عالم کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    گزشتہ دن کی اک تصویر میں نے گھر پہ رکھی تھی

    گزشتہ دن کی اک تصویر میں نے گھر پہ رکھی تھی وہ بس اس بات کو لے کے ہی دھرتی سر پہ رکھی تھی مرو یا مار دو گر بچ گئے تو پھر رہو تیار عجب شرط حکومت تھی کہ جو لشکر پہ رکھی تھی ترے در سے اٹھی تو پھر کہیں بھی یہ نہ ٹک پائیں نگہ کچھ اس قدر تیرے تن مرمر پہ رکھی تھی سبھی دانا توانا دست بستہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو کوئی غم و خوشی ہی نہیں

    مجھ کو کوئی غم و خوشی ہی نہیں کیا مری کوئی زندگی ہی نہیں جب دعائیں قبول ہونے لگیں تب سے یہ لطف بندگی ہی نہیں شوق سے دیکھنے گئے تھے طور اور خدا پہ نظر ٹکی ہی نہیں ہاتھ ان کا ہو ہاتھ میں لکھا ایسی قسمت میری لکھی ہی نہیں موت برحق سمجھ لیا جس نے غم اسے کوئی دائمی ہی نہیں سب برابر ...

    مزید پڑھیے

    برائے زیب میں زیور تمہیں منگا دوں کیا

    برائے زیب میں زیور تمہیں منگا دوں کیا یہ بول کے میں تیرے حسن کو گھٹا دوں کیا تھکا ہوا ہوں میں سونے دیا کرو مجھ کو یہ کہہ کے میں تیری نیندوں کو ہی اڑا دوں کیا ندی میں پھینکے ہوئے پھول بہہ رہے ہیں کچھ انہیں کے ساتھ خطوں کو تیرے بہا دوں کیا یہ جسم سنگ کا اب رہ گیا ہے تیرے بعد اسے ...

    مزید پڑھیے

    تیرے جانے سے میرا اور تو کیا ہونا ہے

    تیرے جانے سے میرا اور تو کیا ہونا ہے پیڑ سے ٹوٹا ہوا برگ فنا ہونا ہے جب تلک ہے یہ سفر مسکرا کے ساتھ چلو منزلیں آتے ہی دونوں کو جدا ہونا ہے یاد ماضی کی رضائی کو رکھو ساتھ اپنے شب دسمبر کی ہے راتوں کو بڑا ہونا ہے پھول تو گر کے زمیں دوز ہو جائیں گے پر خوشبوؤں کو تو ابھی باد صبا ہونا ...

    مزید پڑھیے

    ترے آنے سے حرکت آ گئی ہے

    ترے آنے سے حرکت آ گئی ہے طبیب آ دیکھ رنگت آ گئی ہے تمہارے پھول سوکھے جا رہے ہیں کتابوں کو خیانت آ گئی ہے نگوں تھا سر مصلے پر ذرا دیر میں سمجھا تھا عبادت آ گئی ہے تبھی دل دوں گا جب دل بھی ملے گا مجھے بھی اب تجارت آ گئی ہے دلوں کا حال کہہ سن لیتا ہے وہ اسے پاس رفاقت آ گئی ہے

    مزید پڑھیے

تمام