زویا شیخ کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    عشق سے یار بغاوت نہیں کرنے والے

    عشق سے یار بغاوت نہیں کرنے والے اب ترے قلب سے ہجرت نہیں کرنے والے یعنی ہم تیری جگہ اور کسی کو دے کر دوسری بار محبت نہیں کرنے والے ظلم کرنا ہے کرو تم کو اجازت ہے کہ ہم رب سے کیا خود سے شکایت نہیں کرنے والے ہجر کے زخم پہ قربت کا لگا کر مرہم اپنے زخموں کی حمایت نہیں کرنے والے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خواہش جو اس دل کی پرانی چیخ پڑتی ہے

    کبھی خواہش جو اس دل کی پرانی چیخ پڑتی ہے تو پھر آنکھوں میں اک ڈوری گلابی چیخ پڑتی ہے لگا کر زخم پر پہرے سلا کے دل کے سارے غم میں جب بھی ہنسنا چاہوں تو اداسی چیخ پڑتی ہے مری الھڑ جواں زلفوں کو ابیض دیکھ کر لوگوں بزرگی مسکراتی ہے جوانی چیخ پڑتی ہے رقم جب بھی میں اپنا درد کرتی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو بھی اس سے عشق تھا الفت غضب کی تھی

    مجھ کو بھی اس سے عشق تھا الفت غضب کی تھی اس کو بھی مجھ حقیر سے چاہت غضب کی تھی وہ لڑکی جو نصیب پہ روتی تھی رات بھر گلیوں میں اس کے حسن کی شہرت غضب کی تھی ہنستے ہوئے لبوں کو وہ ہلکے سے کاٹنا واللہ اس حسین کی عادت غضب کی تھی جانے سے اس کے باغ میں عالم خزاں کا تھا سوکھے گلوں میں قید ...

    مزید پڑھیے

    قلب میں خواہشیں مدغم نہیں کرنے والے

    قلب میں خواہشیں مدغم نہیں کرنے والے ماسوا رب کہیں سر خم نہیں کرنے والے دل کے زخموں میں تجھے دے کے جگہ ہم دل کو وحشت و چین کا سنگم نہیں کرنے والے تجھ کو جانا ہے تو جا پوری اجازت ہے تجھے ہم ترے بعد ترا غم نہیں کرنے والے درد ہو لاکھ یا سینے سے لہو رستا ہو شبنمی آنکھ کا موسم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی رت میں تڑپتی و سسکتی آنکھیں

    ہجر کی رت میں تڑپتی و سسکتی آنکھیں مجھ سے دیکھی نہیں جاتیں یہ تمہاری آنکھیں وقت کالج میں کتابوں کے احاطے میں گھری ہائے کس طرح میں بھولوں وہ کتابی آنکھیں چہرہ ایسا کہ جو دیکھے کہے سبحان اللہ ذکر کرتے ہوئے لب ہیں تو نمازی آنکھیں اے مصور کوئی تصویر بنا مجھ جیسی چہرہ ہو غم کا بدل ...

    مزید پڑھیے