عشق سے یار بغاوت نہیں کرنے والے

عشق سے یار بغاوت نہیں کرنے والے
اب ترے قلب سے ہجرت نہیں کرنے والے


یعنی ہم تیری جگہ اور کسی کو دے کر
دوسری بار محبت نہیں کرنے والے


ظلم کرنا ہے کرو تم کو اجازت ہے کہ ہم
رب سے کیا خود سے شکایت نہیں کرنے والے


ہجر کے زخم پہ قربت کا لگا کر مرہم
اپنے زخموں کی حمایت نہیں کرنے والے


دل کے زخموں کو جگاتی ہیں رلاتی ہیں سو ہم
آرزوؤں کی کفالت نہیں کرنے والے


دشت میں جا کے پھٹے کپڑے پہن کر زویاؔ
ہم تو مجنوں کی قیادت نہیں کرنے والے