Zaheer Dehlvi

ظہیرؔ دہلوی

ظہیرؔ دہلوی کی غزل

    ہم نشیں ان کے طرف دار بنے بیٹھے ہیں

    ہم نشیں ان کے طرف دار بنے بیٹھے ہیں میرے غم خوار دل آزار بنے بیٹھے ہیں بات کیا ان سے کروں ان کے اٹھاؤں کیوں کر مدعی بیچ میں دیوار بنے بیٹھے ہیں ناتوانی نے ادھر پاؤں پکڑ رکھے ہیں وہ نزاکت سے گراں بار بنے بیٹھے ہیں کیا بری شے ہے محبت بھی الٰہی توبہ جرم ناکردہ خطاوار بنے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    گل افشانی کے دم بھرتی ہے چشم خوں فشاں کیا کیا

    گل افشانی کے دم بھرتی ہے چشم خوں فشاں کیا کیا ہمارے زیب دامن ہے بہار گلستاں کیا کیا کشود مطلب عاشق کے ہیں لب پر گماں کیا کیا ادائے خامشی میں بھر دیا رنگ بیاں کیا کیا فقط اک سادگی پر شوخیوں کے ہیں گماں کیا کیا نگاہ شرمگیں سے ہے نہاں کیا کیا عیاں کیا کیا دل خوں گشتہ حسرت نے کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہائے کافر ترے ہم راہ عدو آتا ہے

    ہائے کافر ترے ہم راہ عدو آتا ہے کیا کہوں پاس یہ تیرا ہے کہ تو آتا ہے نکہت عطر میں بس بس کے جو تو آتا ہے اپنے ہم راہ لیے رشک کی بو آتا ہے ناتوانی سے نہیں آہ و فغاں کی طاقت نالہ تھم تھم کے مرا تابہ گلو آتا ہے چونک پڑتا ہوں شب وعدہ ترے دھوکے میں ہر قدم پر یہی کھٹکا ہے کہ تو آتا ...

    مزید پڑھیے

    فتنہ گر شوخی حیا کب تک

    فتنہ گر شوخی حیا کب تک دیکھنا اور نہ دیکھنا کب تک بت کدہ کچھ در قبول نہیں یاس ناکامیٔ دعا کب تک درد اور درد بھی جدائی کا ایسے بیمار کی دعا کب تک ایک میں کیا عدو بھی مرتے ہیں نگہ لطف آشنا کب تک دل میں جوش حدیث کفر ظہیرؔ لب پہ شور خدا خدا کب تک

    مزید پڑھیے

    اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی

    اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی باز آئے دل لگانے سے توبہ گناہ کی الٹے گلے وہ کرتے ہیں کیوں تم نے چاہ کی کیا خوب داد دی ہے دل داد خواہ کی قاتل کی شکل دیکھ کے ہنگام باز پرس نیت بدل گئی مرے اک اک گواہ کی میری تمہاری شکل ہی کہہ دے گی روز حشر کچھ کام گفتگو کا نہ حاجت گواہ کی اے شیخ ...

    مزید پڑھیے

    وہ جھوٹا عشق ہے جس میں فغاں ہو

    وہ جھوٹا عشق ہے جس میں فغاں ہو وہ کچی آگ ہے جس میں دھواں ہو عدو تم سے تم ان سے بدگماں ہو تمھارے وہ تم ان کے پاسباں ہو بھلا تم اور مجھ پر مہرباں ہو عنایت یہ نصیب دشمناں ہو مرا حال اور پھر میرا بیاں ہو عجب کیا گر عدو بھی ہم زباں ہو کہیں کس سے خودی میں تم کہاں ہو گلہ جب ہو کہ قابو ...

    مزید پڑھیے

    عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ

    عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ آگ اور الفت بشر کی آگ جس کو کہتے ہیں برق عالم سوز ہے وہ کافر تری نظر کی آگ ہائے رے تیری گرمئ رفتار خاک تک بھی ہے رہ گزر کی آگ لو شب وصل بھی تمام ہوئی آسماں کو لگی سحر کی آگ عشق کیا شے ہے حسن ہے کیا چیز کچھ ادھر کی ہے کچھ ادھر کی آگ طور سینا بنا دیا دل ...

    مزید پڑھیے

    حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا

    حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا کہ بیمار الفت مسیحا ہے تیرا تماشا ہے جو ہے تماشائے عالم وہ اس طرح محو تماشا ہے تیرا ستم اس پہ کیجو مری جاں سمجھ کر نہیں دست و داماں ہمارا ہے تیرا مگر کچھ نہ کچھ چال کرتا ہے تجھ پر وہ دم باز یوں دم جو بھرتا ہے تیرا

    مزید پڑھیے

    بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا

    بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا لے تجھے آزما کے دیکھ لیا تم نے مجھ کو ستا کے دیکھ لیا ہر طرح آزما کے دیکھ لیا ان کے دل کی کدورتیں نہ مٹیں اپنی ہستی مٹا کے دیکھ لیا کچھ نہیں کچھ نہیں محبت میں خوب جی کو جلا کے دیکھ لیا کچھ نہیں جز غبار کین و عناد ہم نے دل میں سما کے دیکھ لیا نہ ملے وہ ...

    مزید پڑھیے

    کفر میں بھی ہم رہے قسمت سے ایماں کی طرف

    کفر میں بھی ہم رہے قسمت سے ایماں کی طرف شکر ہے کعبہ بھی نکلا کوئے جاناں کی طرف کچھ اسیران قفس کے بخت ہی برگشتہ ہیں بوئے گل پھر پھر گئی الٹی گلستاں کی طرف دیکھتے مر کر کسی پر لطف عمر جاوداں کیوں گئے خضر و سکندر آب حیواں کی طرف دیکھیے کیا گل کھلائے فصل گل آتی تو ہے ہاتھ ابھی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4