ہم نشیں ان کے طرف دار بنے بیٹھے ہیں
ہم نشیں ان کے طرف دار بنے بیٹھے ہیں میرے غم خوار دل آزار بنے بیٹھے ہیں بات کیا ان سے کروں ان کے اٹھاؤں کیوں کر مدعی بیچ میں دیوار بنے بیٹھے ہیں ناتوانی نے ادھر پاؤں پکڑ رکھے ہیں وہ نزاکت سے گراں بار بنے بیٹھے ہیں کیا بری شے ہے محبت بھی الٰہی توبہ جرم ناکردہ خطاوار بنے بیٹھے ...