وہ کس پیار سے کوسنے دے رہے ہیں
وہ کس پیار سے کوسنے دے رہے ہیں بلائیں عداوت کی ہم لے رہے ہیں پڑے ہیں وہ عشرت کدے آج ویراں جہاں یار لوگوں کے جلسے رہے ہیں برے اور اچھوں کے ہیں ذکر باقی برے ہی رہے ہیں نہ اچھے رہے ہیں پیامی سے کہتے ہیں کس نے کہا تھا وہ کیوں رات بھر یوں تڑپتے رہے ہیں زباں تھک گئی کوسنے دیتے دیتے بس ...