واہمہ

ذرا دیکھو
مری آنکھوں کے آنگن میں
کہیں کچھ خواب کے منظر
امیدوں کی ہری بیلیں
تمناؤں کی روپہلی
چمکتی دھوپ تو پھیلی نہیں ہے
یا کہیں کوئی
یہ بنجر سا خرابہ ہے
جہاں شبہات کے آسیب
بستے ہیں!