یونس تحسین کی غزل

    دنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا

    دنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا میں اپنی ملاقات سے پہلے بھی کہیں تھا عالم تو ابھی کل کے ہیں تخلیق مرے دوست میں ارض و سماوات سے پہلے بھی کہیں تھا میں آج بھی ہوں کل بھی کہیں ہوں گا یقیناً اور عرصۂ اوقات سے پہلے بھی کہیں تھا کہتے تھے ملائک کہ یہ انسان ہے فتنہ یعنی کہ میں خدشات ...

    مزید پڑھیے

    عین مستی میں ہوں دل دنیا سے بیگانہ ہے

    عین مستی میں ہوں دل دنیا سے بیگانہ ہے کیونکہ اب پیش نظر جلوۂ جانانہ ہے حشر کے روز ملاقات کا پروانہ ہے حوض کوثر مرے محبوب کا مے خانہ ہے چار عنصر کے تراشے کو تو اینویں نہ سمجھ ذرہ ذرہ مری توقیر میں دیوانہ ہے اول اول مجھے تخلیق کیا تھا اس نے عرش کے نیچے کا سارا مرا کاشانہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی آواز پہ بیعت بھی تو ہو سکتی ہے

    دل کی آواز پہ بیعت بھی تو ہو سکتی ہے تم اگر چاہو محبت بھی تو ہو سکتی ہے میں جسے سمجھا ہوں آوارہ ہوا کی دستک تیرے آنے کی بشارت بھی تو ہو سکتی ہے زندگی تیرے تصور سے ہی مشروط نہیں تیری یادوں سے ہلاکت بھی تو ہو سکتی ہے آخری بار تجھے دیکھنا حسرت ہی نہیں مرنے والے کی ضرورت بھی تو ہو ...

    مزید پڑھیے

    دل کی دیوانہ طبیعت کو مصیبت نہ بنا

    دل کی دیوانہ طبیعت کو مصیبت نہ بنا تجھ سے یارانہ ہے یارانہ محبت نہ بنا میں تجھے دل کی سناتا ہوں مجھے تو دل کی اس سہولت کو مری جان اذیت نہ بنا ہم کو لے دے کے تعلق ہی بچا ہے تیرا اس کو مشکوک نہ کر باعث تہمت نہ بنا ایک دیوار نے رشتوں کا تقدس توڑا بھائی روکا تھا تجھے گھر میں یہ لعنت ...

    مزید پڑھیے

    ہر وقت مرے سامنے اک جلوہ گری ہے

    ہر وقت مرے سامنے اک جلوہ گری ہے میں دیکھ نہ پاؤں تو مری کم نظری ہے میں آنکھ جھپکتا ہوں تو منظر نہیں رہتا اے حسن دل آویز عجب مختصری ہے سوچوں تو یہاں کچھ بھی نہیں دیکھنے قابل دیکھوں تو تری دنیا بڑی رنگ بھری ہے دکھ درد یہاں آئیں تو واپس نہیں جاتے یہ دل کوئی آسیب زدہ بارہ دری ...

    مزید پڑھیے

    حرمت عشق تجھے داغ لگانے کا نہیں

    حرمت عشق تجھے داغ لگانے کا نہیں بات بنتی نہ بنے بات سے جانے کا نہیں یا خدا خیر کہ ہم دونوں انا والے ہیں وہ بلانے کا نہیں اور میں جانے کا نہیں وحشتی ہوں سو گریبان کو آ سکتا ہوں مجھ سے ڈرنے کا مگر مجھ کو ڈرانے کا نہیں بوڑھے اعصاب کہاں سہتے ہیں اولاد کا دکھ میری تکلیف مری ماں کو ...

    مزید پڑھیے

    مست ہوں متقی نہیں ہوں میں

    مست ہوں متقی نہیں ہوں میں کام کا آدمی نہیں ہوں میں مجھ کو دنیا کی فکر لاحق ہے یعنی کوئی ولی نہیں ہوں میں تیرے معیار کا تو دور کی بات تیرے مطلب کا بھی نہیں ہوں میں مذہب عشق کا پیمبر ہوں ہاں مگر آخری نہیں ہوں میں ڈر نہیں پاس آ مرے پیارے نور ہوں روشنی نہیں ہوں میں مقتدیٰ ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کلیجے کرب سہتے سہتے چھلنی ہو چکے ہیں

    کلیجے کرب سہتے سہتے چھلنی ہو چکے ہیں مگر اب کیا کریں ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں ہمارے سامنے سے عشق و الفت کو اٹھا لے یہ قصے ہم تک آتے آتے ردی ہو چکے ہیں ستم اے گردش دوراں کسے دکھڑے سنائیں دلاسہ دینے والے ہاتھ مٹی ہو چکے ہیں تو کیا پیاسوں کو پانی بھی پلانے سے گئے ہم تو کیا یہ مان ...

    مزید پڑھیے

    شور سے پاک شب و روز گزارے گھر میں

    شور سے پاک شب و روز گزارے گھر میں ہم کہ ترسے ہی رہے کوئی پکارے گھر میں ہم یتیموں کو کہاں آتے تھے نخرے کرنے یعنی جھگڑا نہیں ہوتا تھا ہمارے گھر میں ہم تو بس ایک ہی کونے میں پڑے رہتے تھے اور محرومی رہا کرتی تھی سارے گھر میں آیتیں کان میں پڑتی تھیں سحر ہونے پر ہم تو رہتے تھے جہاں ...

    مزید پڑھیے

    اداس دل کو محبت کا آسرا دے گی

    اداس دل کو محبت کا آسرا دے گی وہ مجھ کو چھو کے مرا حوصلہ بڑھا دے گی ذرا سی بات سہی اس کا دیکھنا لیکن ذرا سی بات مری نیند ہی اڑا دے گی وہ دم درود کی عادی ہے اور مجھے شک ہے وہ اپنا پیار مجھے گھول کر پلا دے گی تم اس کی روشنی تکنے میں گم نہ ہو جانا وہ ایک لو ہے تمہیں آگ بھی لگا دے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2