فکر انجام نہ آغاز کا کچھ ہوش رہا
فکر انجام نہ آغاز کا کچھ ہوش رہا چار دن تک تو جوانی کا عجب جوش رہا میں قفس میں بھی کسی روز نہ خاموش رہا کشمکش میں بھی طبیعت کا وہی جوش رہا نشۂ الفت ساقی کا عجب جوش رہا ہول صحرائے قیامت بھی فراموش رہا غیر ہوں جرعہ کش بزم تمنا افسوس خون کے گھونٹ میں پیتا رہا خاموش رہا ہیچ آفت ...