Yagana Changezi

یگانہ چنگیزی

ممتاز قبل از جدید شاعر جنہوں نے نئی غزل کے لئے راہ ہموار کی۔ مرزا غالب کی مخالفت کے لئے مشہور

One of most inspiring pre-modern poets who laid foundations for modern ghazal. Known for his sustained denunciation of Mirza Ghalib and contemporary poetry in Lucknow.

یگانہ چنگیزی کی غزل

    قفس نصیبوں کو تڑپا گئی ہوائے بہار

    قفس نصیبوں کو تڑپا گئی ہوائے بہار چھری سی دل پہ چلی جب چلی ہوائے بہار کوئی تو جرعہ کش جام ارغوانی ہو کسی کو ہجر کے غم میں لہو رلائے بہار ہوا میں آج کل اک دھیمی دھیمی وحشت ہے اسی زمانے سے شاید ہے ابتدائے بہار نسیم صحن چمن میں پچھاڑیں کھاتی ہے تو دل کو اور بھی تڑپاتی ہے ادائے ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا

    آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا ایک دن گردش افلاک سے یہ بھی ہوگا آنکھیں بنوایئے پہلے ذرا اے حضرت قیس کیا انہیں آنکھوں سے نظارۂ لیلی ہوگا شوق میں دامن یوسف کے اڑیں گے ٹکڑے دست گستاخ سے کیا دور ہے یہ بھی ہوگا لاکھوں اس حسن پہ مر جائیں گے دیکھادیکھی کوئی غش ہوگا کوئی محو تجلی ...

    مزید پڑھیے

    زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے

    زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے دکھا وہ زور کہ دنیا میں یادگار رہے کہاں تلک دل غم ناک پردہ دار رہے زبان حال پہ جب کچھ نہ اختیار رہے نظام دہر نے کیا کیا نہ کروٹیں بدلیں مگر ہم ایک ہی پہلو سے بے قرار رہے ہنسی میں لغزش مستانہ اڑ گئی واللہ تو بے گناہوں سے اچھے گناہ گار رہے ابھارتی ...

    مزید پڑھیے

    پچھلے کو اٹھ کھڑا نہ ہو درد جگر کہیں

    پچھلے کو اٹھ کھڑا نہ ہو درد جگر کہیں پہنچے نہ اڑتے اڑتے کہیں سے خبر کہیں کیفیت حیات سے خالی ہوا ہے دل او ساقیٔ ازل مرا پیمانہ بھر کہیں مر جائیں گے تڑپ کے اسیران بدنصیب سن پائیں گے جو مژدۂ وحشت اثر کہیں پھڑکا کیے مرقع عالم کے حسن پر ٹھہری کبھی نہ اہل ہوس کی نظر کہیں آخر حجاب و ...

    مزید پڑھیے

    یکساں کبھی کسی کی نہ گزری زمانے میں

    یکساں کبھی کسی کی نہ گزری زمانے میں یادش بخیر بیٹھے تھے کل آشیانے میں صدمے دیے تو صبر کی دولت بھی دے گا وہ کس چیز کی کمی ہے سخی کے خزانے میں غربت کی موت بھی سبب ذکر خیر ہے گر ہم نہیں تو نام رہے گا زمانے میں دم بھر میں اب مریض کا قصہ تمام ہے کیونکر کہوں یہ رات کٹے گی فسانے ...

    مزید پڑھیے

    آہ بیمار کارگر نہ ہوئی

    آہ بیمار کارگر نہ ہوئی چرخ کانپا مگر سحر نہ ہوئی صبح محشر ہوئی شب تاریک صورت یار جلوہ گر نہ ہوئی شب امید کٹ گئی لیکن زندگی اپنی مختصر نہ ہوئی دور سے آج ان کو دیکھ لیا دل کو تسکیں ہوئی مگر نہ ہوئی آنکھوں آنکھوں میں لے لیا وعدہ کانوں کان ایک کو خبر نہ ہوئی اف ری چشم عتاب اف رے ...

    مزید پڑھیے

    کارگاہ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے

    کارگاہ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے اک طرف اجڑتی ہے ایک سمت بستی ہے بے دلوں کی ہستی کیا جیتے ہیں نہ مرتے ہیں خواب ہے نہ بیداری ہوش ہے نہ مستی ہے کیا بتاؤں کیا ہوں میں قدرت خدا ہوں میں میری خود پرستی بھی عین حق پرستی ہے کیمیائے دل کیا ہے خاک ہے مگر کیسی لیجئے تو مہنگی ہے بیچئے تو ...

    مزید پڑھیے

    محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی

    محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی او دشمن جاں دیکھ ذرا پھر کے ادھر بھی ہے جان کے ساتھ اور اک ایمان کا ڈر بھی وہ شوخ کہیں دیکھ نہ لے مڑ کے ادھر بھی وہ ہم سے نہیں ملتے ہم ان سے نہیں ملتے اک ناز دل آویز ادھر بھی ہے ادھر بھی ٹھنڈا ہو کلیجا مرا اس آہ سحر سے جب دل کی طرح جلنے لگے غیر ...

    مزید پڑھیے

    مزہ گناہ کا جب تھا کہ با وضو کرتے

    مزہ گناہ کا جب تھا کہ با وضو کرتے بتوں کو سجدہ بھی کرتے تو قبلہ رو کرتے کبھی نہ پرورش نخل آرزو کرتے نمو سے پہلے جو اندیشۂ نمو کرتے سنیں نہ دل سے تو پھر کیا پڑی تھی خاروں کو کہ گل کو محرم انجام رنگ و بو کرتے گناہ تھا بھی تو کیسا گناہ بے لذت قفس میں بیٹھ کے کیا یاد رنگ و بو ...

    مزید پڑھیے

    دل بے تاب کو کب وصل کا یارا ہوتا

    دل بے تاب کو کب وصل کا یارا ہوتا شادیٔ دولت دیدار نے مارا ہوتا شب غم زہر ہی کھانے کا مزہ تھا ورنہ انتظار سحر وصل نے مارا ہوتا شب ہجراں کی بلا ٹالے نہیں ٹلتی ہے بھور کر دیتے اگر زور ہمارا ہوتا آئی جس شان سے مدفن میں سواری میری دیکھتے غیر تو مرنا ہی گوارا ہوتا کیوں نہ سینے سے لگی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4