Yagana Changezi

یگانہ چنگیزی

ممتاز قبل از جدید شاعر جنہوں نے نئی غزل کے لئے راہ ہموار کی۔ مرزا غالب کی مخالفت کے لئے مشہور

One of most inspiring pre-modern poets who laid foundations for modern ghazal. Known for his sustained denunciation of Mirza Ghalib and contemporary poetry in Lucknow.

یگانہ چنگیزی کی غزل

    حسن پر فرعون کی پھبتی کہی

    حسن پر فرعون کی پھبتی کہی ہاتھ لانا یار کیوں کیسی کہی دامن یوسف ہی بھڑکاتا رہا عشق اور ترک ادب اچھی کہی کون سمجھائے کہ دنیا گول ہے آپ نے جیسی سنی ویسی کہی کوئی ضد تھی یا سمجھ کا پھیر تھا من گئے وہ میں نے جب الٹی کہی درد سے پہلے کروں فکر دوا واہ یہ اچھی الٹوانسی کہی دوست سے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کسی سے وفا کرے کوئی

    کیوں کسی سے وفا کرے کوئی دل نہ مانے تو کیا کرے کوئی نہ دوا چاہیے مجھے نہ دعا کاش اپنی دوا کرے کوئی مفلسی میں مزاج شاہانہ کس مرض کی دوا کرے کوئی درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے وہم کی کیا دوا کرے کوئی ہنس بھی لیتا ہوں اوپری دل سے جی نہ بہلے تو کیا کرے کوئی موت بھی آ سکی نہ منھ ...

    مزید پڑھیے

    کام دیوانوں کو شہروں سے نہ بازاروں سے

    کام دیوانوں کو شہروں سے نہ بازاروں سے مست ہیں عالم ایجاد کے نظاروں سے زلفیں بل کھاتی ہیں یا جھومتی ہے کالی گھٹا بارش نور ہے ہر سو ترے رخساروں سے واں نقاب اٹھی یہاں چاندنی نے کھیت کیا کٹ گئی ظلمت شب چاند سے رخساروں سے دیکھتا رہ گیا آئینہ کسی کی صورت زلفیں اٹکھیلیاں کرتی رہیں ...

    مزید پڑھیے

    یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے

    یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے کچھ تو ہو اس نزع کی مشکل میں آسانی مجھے اف بھی کر سکتا نہیں اب کروٹیں لینا کجا زخم پہلو سے ہے وہ تکلیف روحانی مجھے زاہد مغرور رونے پر مرے ہنستا ہے کیا بخشوائے گا یہی اشک پشیمانی مجھے دل کو اس پردہ نشیں سے غائبانہ لاگ ہے کھینچ لے گا اک نہ اک ...

    مزید پڑھیے

    دل لگانے کی جگہ عالم ایجاد نہیں

    دل لگانے کی جگہ عالم ایجاد نہیں خواب آنکھوں نے بہت دیکھے مگر یاد نہیں آج اسیروں میں وہ ہنگامۂ فریاد نہیں شاید اب کوئی گلستاں کا سبق یاد نہیں سر شوریدہ سلامت ہے مگر کیا کہئے دست فرہاد نہیں تیشۂ فرہاد نہیں توبہ بھی بھول گئے عشق میں وہ مار پڑی ایسے اوسان گئے ہیں کہ خدا یاد ...

    مزید پڑھیے

    چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا

    چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا دلیل راہ محبت ہے فیصلہ دل کا ہوائے کوچۂ قاتل سے بس نہیں چلتا کشاں کشاں لیے جاتا ہے ولولہ دل کا گلہ کسے ہے کہ قاتل نے نیم جاں چھوڑا تڑپ تڑپ کے نکالوں گا حوصلہ دل کا خدا بچائے کہ نازک ہے ان میں ایک سے ایک تنک مزاجوں سے ٹھہرا معاملہ دل کا دکھا رہا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ دکھلانے لگا ہے وہ فسوں ساز مجھے

    آنکھ دکھلانے لگا ہے وہ فسوں ساز مجھے کہیں اب خاک نہ چھنوائے یہ انداز مجھے کیسے حیراں تھے تم آئینے میں جب آنکھ لڑی آج تک یاد ہے اس عشق کا آغاز مجھے سامنے آ نہیں سکتے کہ حجاب آتا ہے پردۂ دل سے سناتے ہیں وہ آواز مجھے تیلیاں توڑ کے نکلے سب اسیران قفس مگر اب تک نہ ملی رخصت پرواز ...

    مزید پڑھیے

    سب ترے سوا کافر آخر اس کا مطلب کیا

    سب ترے سوا کافر آخر اس کا مطلب کیا سر پھرا دے انساں کا ایسا خبط مذہب کیا اک اشارۂ فردا ایک جنبش لب کیا دیکھ دکھاتا ہے وعدہ‌ تذبذب کیا چلو بھر میں متوالی دو ہی گھونٹ میں خالی یہ بھری جوانی کیا جذبۂ لبالب کیا ہاں دعائیں لیتا جا گالیاں بھی دیتا جا تازگی تو کچھ پہنچے چاہتا رہوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہستی خود ہم آغوش فنا ہو جائے گی

    اپنی ہستی خود ہم آغوش فنا ہو جائے گی موج دریا آب ساحل آشنا ہو جائے گی تہ کا اندیشہ رہے گا پھر نہ ساحل کی ہوس دل سے جب قطع امید بے وفا ہو جائے گی شب کی شب بزم طرب ہے پردہ دار انقلاب صبح تک آئینۂ عبرت نما ہو جائے گی جان ایماں ہے ابھی وہ آنکھ شرمائی ہوئی کیفیت میں ڈوب کر کیا جانے ...

    مزید پڑھیے

    اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا

    اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا تو بھلا یہ راز الفت کبھی آشکار ہوتا ہے تنک مزاج صیاد کچھ اپنا بس نہیں ہے میں قفس کو لے کے اڑتا اگر اختیار ہوتا یہ ذرا سی اک جھلک نے دل و جاں کو یوں جلایا تری برق حسن سے پھر کوئی کیا دو چار ہوتا اجی توبہ اس گریباں کی بھلا بساط کیا تھی یہ کہو کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4