Wazir Ali Saba Lakhnavi

وزیر علی صبا لکھنؤی

وزیر علی صبا لکھنؤی کی غزل

    جو عدوئے باغ ہو برباد ہو

    جو عدوئے باغ ہو برباد ہو کوئی ہو گلچیں ہو یا صیاد ہو مجھ سا عاشق مورد بیداد ہو تم بڑے سفاک ہو جلاد ہو کوچۂ جاناں سے مطلب ہے ہمیں دیر ویراں ہو حرم برباد ہو قید مذہب واقعی اک روگ ہے آدمی کو چاہئے آزاد ہو دور دور محتسب ہے ساقیا ہائے کیوں کر مے کدہ آباد ہو بک گئے ہیں آپ تو غیروں کے ...

    مزید پڑھیے

    بت پرستی سے نہ طینت مری زنہار پھری

    بت پرستی سے نہ طینت مری زنہار پھری صبح سو بار خریدی گئی سو بار پھری بارہا قہقہوں میں تو نے اڑایا ہے اسے شمع روتی تری محفل سے ہے سو بار پھری چل بسی فصل خزاں موسم گل آ پہنچا لے مبارک ہو ہوا بلبل گل زار پھری ایک جا بھی نظر آئی نہ اثر کی صورت گرتی پڑتی نہ کہاں آہ‌ دل زار پھری زلف ...

    مزید پڑھیے

    آپ اپنی بے وفائی دیکھیے

    آپ اپنی بے وفائی دیکھیے ہم سے اور ایسی برائی دیکھیے بات پھر ہم سے بنائی دیکھیے پھر وہی تقریر آئی دیکھیے آئنہ اس بت کو دکھلا کر کہا اور صورت ہاتھ آئی دیکھیے عرش کی زنجیر پر طرہ ہوا نالۂ دل کی رسائی دیکھیے ہم اسیران طلسم خاک ہیں کیا ہوا وقت رہائی دیکھیے مار ڈالا منہ چھپا کر آپ ...

    مزید پڑھیے

    محشر کا ہمیں کیا غم عصیاں کسے کہتے ہیں

    محشر کا ہمیں کیا غم عصیاں کسے کہتے ہیں پلے پہ وہ بت ہوگا میزاں کسے کہتے ہیں عشاق پھرے دردر ایواں کسے کہتے ہیں سر بار رہا تن پر ساماں کسے کہتے ہیں وصل بت مہرو ہے شرب مئے گلگوں ہے پھر اور عنایات یزداں کسے کہتے ہیں قیدی رہے وحشت میں بے خود تھے مگر ایسے یہ بھی نہ کھلا ہم پر زنداں ...

    مزید پڑھیے

    فکر رنج و راحت کیسی

    فکر رنج و راحت کیسی دوزخ کیسا جنت کیسی بدلی ان کی عادت کیسی الٹی اپنی قسمت کیسی ہر شے میں ہے اس کا جلوہ کثرت میں ہے وحدت کیسی آپس میں اے گبرو مسلماں ناحق ناحق حجت کیسی الفت میں ذلت رکھی ہے عزت کیسی حرمت کیسی زہد زاہد لا حاصل ہے بے گاری کو اجرت کیسی سن کر میری سینہ کوبی بولے ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے غذائے رنج جگر ہے غذائے رنج

    دل ہے غذائے رنج جگر ہے غذائے رنج پیدا کیا ہے ہم کو خدا نے برائے رنج حاصل کسی سے کچھ نہیں ہوتا سوائے رنج دنیا میں لائی ہے ہمیں قسمت برائے رنج آدم سے باغ خلد چھٹا ہم سے کوئے یار وہ ابتدائے رنج ہے یہ انتہائے رنج ممکن نہیں ہے آئے جو بوئے گل نشاط ایسے دماغ جاں میں بھری ہے ہوائے ...

    مزید پڑھیے

    آئی اے گلعذار کیا کہنا

    آئی اے گلعذار کیا کہنا خوب آئی بہار کیا کہنا مہندی مل کر ہے چوٹ مرجاں پر ہاتھ لالہ نگار کیا کہنا مجھ سے عاشق کے اور یوں نفریں واہ شاباش یار کیا کہنا برق بھی درکنار رہ جائے ہاں دل بے قرار کیا کہنا لاکھ بار امتحان عشق کیا نہ کہا ایک بار کیا کہنا بحث گریہ میں ابر بول گیا دیدۂ ...

    مزید پڑھیے

    تم ہر اک رنگ میں اے یار نظر آتے ہو

    تم ہر اک رنگ میں اے یار نظر آتے ہو کہیں گل اور کہیں خار نظر آتے ہو قابل دید تم اے یار نظر آتے ہو چشم بد دور طرحدار نظر آتے ہو صورتیں کرتے ہو اے جان ہزاروں پیدا تم نئی شکل سے ہر بار نظر آتے ہو بھول جاتا ہوں میں فرقت کے گلے اور شکوے شکر کرتا ہوں جب اے یار نظر آتے ہو آئنہ دیکھنے کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3