Wazir Ali Saba Lakhnavi

وزیر علی صبا لکھنؤی

وزیر علی صبا لکھنؤی کی غزل

    باغ عالم میں ہے بے رنگ بیان واعظ

    باغ عالم میں ہے بے رنگ بیان واعظ صورت برگ خزانی ہے زبان واعظ مصر میں بھی نہ یہ فرعون کا عالم ہوگا دیکھے مسجد میں کوئی شوکت و شان واعظ ایک کانٹا سا نکل جائے ہمارے دل سے سنسیوں سے کوئی کھینچے جو زبان واعظ قلقل‌ شیشۂ مے سے ترے میکش ساقی سن رہے ہیں خبر راز نہان واعظ حال معلوم ہوا ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا اختتام کرتے ہیں

    عشق کا اختتام کرتے ہیں دل کا قصہ تمام کرتے ہیں قہر ہے قتل عام کرتے ہیں ترک ترکی تمام کرتے ہیں طاق ابرو سے ان کے در گزرے ہم یہیں سے سلام کرتے ہیں شیخ اس سے پناہ مانگتے ہیں برہمن رام رام کرتے ہیں جوہری پر ترے در دنداں آب و دانہ حرام کرتے ہیں خط قسمت پڑھا نہیں جاتا صرف منطق تمام ...

    مزید پڑھیے

    قبر پر باد فنا آئیے گا

    قبر پر باد فنا آئیے گا بے محل پاؤں نہ پھیلائیے گا لاکھ ہو وصل کا وعدہ لیکن وقت پر صاف نکل جائیے گا جائیں دم بھر کو تو فرماتے ہیں چھاؤنی تو نہ کہیں چھائیے گا سر ہوئے اس کے ملمع سے نہ آپ زلف مشکیں سے خطا پائیے گا نہ کریں آپ وفا ہم کو کیا بے وفا آپ ہی کہلائیے گا اٹھ گیا دل سے دوئی ...

    مزید پڑھیے

    عدوئے جاں بت بے باک نکلا

    عدوئے جاں بت بے باک نکلا بڑا قاتل بڑا سفاک نکلا صنوبر قد کشی میں خاک نکلا وہ سرو قد چمن کی ناک نکلا فرشتوں کو کیا مات آدمی نے قیامت کا یہ مشت خاک نکلا اڑا دی قید مذہب دل سے ہم نے قفس سے طائر‌ ادراک نکلا محبت سے کھلا حال زمانہ یہ دل لوح طلسم خاک نکلا نکل آئی فلک کی دور سے ...

    مزید پڑھیے

    واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا

    واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا جام شراب لائے بھی ساقی کدھر گیا بلبل کہاں بہار کہاں باغباں کہاں وہ دن گزر گئے وہ زمانہ گزر گیا ایسی ہوا چلی مری آہوں کی رات کو سب آسماں پہ خرمن انجم بکھر گیا اچھا ہوا جو ہو گئے وحدت پرست ہم فتنہ گیا فساد گیا شور و شر گیا کعبے کی سمت سجدہ کیا دل ...

    مزید پڑھیے

    اے صنم سب ہیں ترے ہاتھوں سے نالاں آج کل

    اے صنم سب ہیں ترے ہاتھوں سے نالاں آج کل صورت ناقوس ہیں گبر و مسلماں آج کل باغ میں کہتے ہیں وہ لالے کا تختہ دیکھ کر گل کھلاتی ہے عجب خاک شہیداں آج کل حرف مطلب اپنے دیوانے کا بھی سن جا ذرا ہو تجھے چھٹی جو اے طفل‌ دبستاں آج کل موسم جوش جنوں ہے جامۂ گل کی طرح خودبخود ہوتے ہیں ٹکڑے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر خوش رنگ اس گل پیرہن کے ہاتھ پاؤں

    دیکھ کر خوش رنگ اس گل پیرہن کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں جوانان چمن کے ہاتھ پاؤں جب نہ دیکھے چار دن اس گل بدن کے ہاتھ پاؤں سوکھ کر کانٹا ہوئے اہل چمن کے ہاتھ پاؤں ہم وہ میکش ہیں جو ہوتا ہے ہمیں رنج خمار ٹوٹتے ہیں ساقی پیماں شکن کے ہاتھ پاؤں ان کے مقتولوں کی قبریں اس قدر کھودی ...

    مزید پڑھیے

    ان کی رفتار سے دل کا عجب احوال ہوا

    ان کی رفتار سے دل کا عجب احوال ہوا رندہ گیا پس گیا مٹی ہوا پامال ہوا دشت وحشت کا علاقہ مجھے امسال ہوا داغ سودا صفت نیر اقبال ہوا اس بکھیڑے سے الٰہی کہیں چھٹکارا ہو عشق گیسو نہ ہوا جان کا جنجال ہوا نظر لطف نہ کی تو نے مرے رونے پر طفل اشک اے مہ خوبی نہ خوش اقبال ہوا ہیں وہ صوفی جو ...

    مزید پڑھیے

    کس منہ سے کہیں گناہ کیا ہیں

    کس منہ سے کہیں گناہ کیا ہیں توبہ ہے رو سیاہ کیا ہیں اللہ ہے عفو کرنے والا میں کیا ہوں مرے گناہ کیا ہیں اے دوست ترے گدا کے آگے کچھ بھی نہیں بادشاہ کیا ہیں تم سا کوئی بد چلن نہ ہوگا ہے ہے عاشق تباہ کیا ہیں گوری گوری ہے ان کی صورت اس پر گیسوئے سیاہ کیا ہیں چکر میں ہیں شیخ و گبر ...

    مزید پڑھیے

    رنگ ہے اے ساقیٔ سرشار قیصر باغ میں

    رنگ ہے اے ساقیٔ سرشار قیصر باغ میں پھول پیتے ہیں ترے مے خوار قیصر باغ میں دیکھ کر رنگیں ترا رخسار قیصر‌ باغ میں گل سے بلبل ہو گئے بیزار قیصر‌ باغ میں ساتھ ہے اک غیرت گل زار قیصر‌ باغ میں بلبلوں کو دے رہے ہیں خار قیصر‌ باغ میں باتیں بلبل کو سنا شیداۓ رخ گل کو بنا کبک کو چل کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3