Wazir Ali Saba Lakhnavi

وزیر علی صبا لکھنؤی

وزیر علی صبا لکھنؤی کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

    آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا ہم ہوں گے یار ہوگا جام شراب ہوگا نالوں سے اپنی اک دن وہ انقلاب ہوگا دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہوگا دکھلائیں گے تجھے ہم داغ جگر کا عالم منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہوگا اے زاہد ریائی دیکھی نماز تیری نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہوگا وہ رد خلق ...

    مزید پڑھیے

    دل پر داغ باغ کس کا ہے

    دل پر داغ باغ کس کا ہے دیدۂ تر ایاغ کس کا ہے مے کدہ صحن باغ کس کا ہے ساغر گل ایاغ کس کا ہے داغ چمکا چلی نسیم بہار یہ ہوا میں چراغ کس کا ہے کیوں کہیں زلف یار کو سنبل یاں پریشاں دماغ کس کا ہے دل پر داغ کی یہی ہے بہار نہ کھلے خانہ باغ کس کا ہے ناصحا مغز کیوں پھراتا ہے چل ترا سا دماغ ...

    مزید پڑھیے

    بچ کر کہاں میں ان کی نظر سے نکل گیا

    بچ کر کہاں میں ان کی نظر سے نکل گیا اک تیر تھا کہ صاف جگر سے نکل گیا خود رفتگی ہی چشم حقیقت جو وا ہوئی دروازہ کھل گیا تو میں گھر سے نکل گیا محو جمال رہ گئے ہم کچھ خبر نہیں آیا کدھر سے یار کدھر سے نکل گیا کیسا ہوا ہوا مرے رونے کو دیکھ کر دامان ابر دیدۂ تر سے نکل گیا رونے سے ہجر یار ...

    مزید پڑھیے

    داغ جنوں دماغ پریشاں میں رہ گیا

    داغ جنوں دماغ پریشاں میں رہ گیا دامن میں خار چاک گریباں میں رہ گیا جب دو قدم جنوں میں مرا ساتھ ہو گیا پھیلا کے پاؤں قیس بیاباں میں رہ گیا ابروئے یار سے جو بہت منفعل ہوا منہ ڈال کر ہلال گریباں میں رہ گیا تقلید بن پڑی نہ تمہاری خرام کی طاؤس لڑکھڑا کے گلستاں میں رہ گیا آئی بہار ...

    مزید پڑھیے

    بندہ اب ناصبور ہوتا ہے

    بندہ اب ناصبور ہوتا ہے عفو ہووے قصور ہوتا ہے وہ زمیں پر قدم نہیں رکھتے حسن کا کیا غرور ہوتا ہے دولت حسن کے لٹانے میں خرچ کیا اے حضور ہوتا ہے سرمہ آنکھوں میں وہ لگاتے ہیں دیکھیے کیا فتور ہوتا ہے ہم ہیں مجبور آپ ہیں مختار کہئے کس سے قصور ہوتا ہے سایہ اس آفتاب طلعت کا دیدۂ مہ کا ...

    مزید پڑھیے

تمام