آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا
آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا ہم ہوں گے یار ہوگا جام شراب ہوگا نالوں سے اپنی اک دن وہ انقلاب ہوگا دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہوگا دکھلائیں گے تجھے ہم داغ جگر کا عالم منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہوگا اے زاہد ریائی دیکھی نماز تیری نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہوگا وہ رد خلق ...