Wasif Dehlvi

واصف دہلوی

واصف دہلوی کی غزل

    وہ جس کی جستجوئے دید میں پتھرا گئیں آنکھیں (ردیف .. ا)

    وہ جس کی جستجوئے دید میں پتھرا گئیں آنکھیں نظر کے سامنے اک دن سر محفل بھی آئے گا یہ کیا شکوہ کہ کوئی چاہنے والا نہیں ملتا کرم پر تم جو ہو مائل کوئی سائل بھی آئے گا یہ طوفاں خیز موجیں یہ تھپیڑے باد و باراں کے سفینے کو یوں ہی کہتے رہو ساحل بھی آئے گا نہ ہو مایوس ہمدم پاؤں میں لغزش ...

    مزید پڑھیے

    وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے (ردیف .. ا)

    وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے چراغ باد فنا نے بجھائے ہیں کیا کیا نہ تاب دید نہ بے دیکھے چین ہی آئے ہمارے حال پہ وہ مسکرائے ہیں کیا کیا رضا و صبر و قناعت تواضع و تسلیم فلک نے ہم کو خصائل سکھائے ہیں کیا کیا لرز گیا ہے جہاں دست کاتب تقدیر ہماری زیست میں لمحات آئے ہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم

    بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم باقی ہے خاک کوئے محبت کی تشنگی اپنے لہو کو اور بھی ارزاں کریں گے ہم بیچارگی کے ہو گئے یہ چارہ گر شکار اب خود ہی اپنے درد کا درماں کریں گے ہم جوش جنوں سے جامۂ ہستی ہے تار تار کیونکر علاج تنگی داماں کریں گے ہم اے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے عشق کا یہ مستقل آزار کیا کہنا

    کسی کے عشق کا یہ مستقل آزار کیا کہنا مبارک ہو دل محزوں ترا ایثار کیا کہنا نہ کرتے التجا دیدار کی موسیٰ تو کیا کرتے چلا آتا ہے کب سے وعدۂ دیدار کیا کہنا وہی کرتا ہوں جو کچھ لکھ چکے میرے مقدر میں مگر پھر بھی ہوں اپنے فعل کا مختار کیا کہنا قدم اٹھتے ہی دل پر اک قیامت بیت جاتی ہے دم ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں سر راہ مناسب نہیں ملنا (ردیف .. ت)

    کہتے ہیں سر راہ مناسب نہیں ملنا کیا خوب کہ اب ہوگی کہیں اور ملاقات ہلکی سی خلش دل میں نگاہوں میں اداسی شاید یوں ہی ہوتی ہے محبت کی شروعات ٹوٹے ہوئے تارے میں نہیں کوئی تجلی پلکوں سے گرا اشک تو کیا رہ گئی اوقات ہم نے بھی اٹھائی ہے بہت آج خرابی واصفؔ کو بلاؤ کہ چلیں سوئے خرابات

    مزید پڑھیے

    حریم ناز کو ہم غیر کی محفل نہیں کہتے

    حریم ناز کو ہم غیر کی محفل نہیں کہتے رقیبوں پر مگر وہ کون تھا مائل نہیں کہتے جو رنج عشق سے فارغ ہو اس کو دل نہیں کہتے جو موجوں سے نہ ٹکرائے اسے ساحل نہیں کہتے اشارہ شمع کا سمجھا نہ پروانہ تو کیا سمجھا منار راہ کو اہل نظر منزل نہیں کہتے برنگ رشتۂ تسبیح دل سے راہ ہے دل کو بھٹک ...

    مزید پڑھیے

    قدم یوں بے خطر ہو کر نہ مے خانے میں رکھ دینا

    قدم یوں بے خطر ہو کر نہ مے خانے میں رکھ دینا بہت مشکل ہے جان و دل کو نذرانے میں رکھ دینا سنا ہے حضرت واعظ ادھر تشریف لائیں گے ذرا اس کاسۂ گردوں کو مے خانے میں رکھ دینا بتوں کے دل میں یوں شاید خدا کا خوف پیدا ہو یہ میرے دل کے ٹکڑے جا کے بت خانے میں رکھ دینا یہاں اے دل فرشتوں کا بھی ...

    مزید پڑھیے

    بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی

    بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی ذرا ہم خستہ حالوں کی طبیعت اور ہو جاتی نصیحت حضرت واعظ کی سنتے بھی تو کیا ہوتا یہی ہوتا کہ ہم کو ان سے وحشت اور ہو جاتی بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے بپا محفل میں اک تازہ قیامت اور ہو جاتی تڑپ کر دل نے منزل پر مجھے چونکا دیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2