Wasif Dehlvi

واصف دہلوی

واصف دہلوی کی غزل

    اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا

    اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا گلے شکوے سے رنج زندگی کچھ کم نہیں ہوتا بجھی جاتی ہیں شمعیں رہ گزار زندگانی کی چراغ آرزو لیکن کبھی مدھم نہیں ہوتا خدا کے سامنے جو سر یقیں کے ساتھ جھک جائے کسی طاقت کے آگے پھر کبھی وہ خم نہیں ہوتا عطا کی ہے خدا نے علم کی دولت اگر تجھ کو سخاوت ...

    مزید پڑھیے

    ذرہ حریف مہر درخشاں ہے آج کل

    ذرہ حریف مہر درخشاں ہے آج کل قطرے کے دل میں شورش طوفاں ہے آج کل صد جلوہ بے حجاب خراماں ہے آج کل سہما ہوا سا گنبد گرداں ہے آج کل آنسو میں عکس نقشۂ دوراں ہے آج کل سمٹا ہوا سا عالم امکاں ہے آج کل برہم مزاج فطرت انساں ہے آج کل کس مخمصے میں غیرت یزداں ہے آج کل قسمت کی تیرگی کی کہانی ...

    مزید پڑھیے

    تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے

    تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے قسم ہے رب عزت کی کہ عزت بڑھتی جاتی ہے خدایا خیر ہو معمور ہائے ربع مسکیں کی کہ اب دل کھول کر رونے کی عادت بڑھتی جاتی ہے کسی کو یاد کر کے ایک دن خلوت میں رویا تھا نہیں معلوم کیوں جب سے ندامت بڑھتی جاتی ہے کہاں طاقت سنانے کی کسے فرصت ہے سننے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جلوہ طور پر جو دکھایا نہ جا سکا

    وہ جلوہ طور پر جو دکھایا نہ جا سکا آخر یہی ہوا کہ چھپایا نہ جا سکا آتے ہی ان کے دشت و جبل مسکرا اٹھے ایسے میں اپنا حال سنایا نہ جا سکا گردوں بھی اضطراب عزیزاں سے ہل گیا سوئے کچھ ایسے ہم کہ جگایا نہ جا سکا دامن کے داغ اشک ندامت نے دھو دئیے لیکن یہ دل کا داغ مٹایا نہ جا سکا کتنی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی درد آشنا تیرا بھی قلب شادماں ہوگا

    کبھی درد آشنا تیرا بھی قلب شادماں ہوگا کبھی نام خدا تو بھی تو اے کم سن جواں ہوگا نہیں معلوم ان کی جلوہ گہ میں کیا سماں ہوگا نظر جب کامراں ہوگی تو اے دل تو کہاں ہوگا وہی اک سانس مدہوش حیات جاوداں ہوگا جو آہ سرد بن کر سوز غم کا ترجماں ہوگا لرز جائیں گے یہ مظلومی دل کے تماشائی اگر ...

    مزید پڑھیے

    نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک

    نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک مگر تیرے وفاداروں کی ہمت ہے جواں اب تک یہ طوفان حوادث اور تلاطم باد و باراں کے محبت کے سہارے کشتئ دل ہے رواں اب تک کہاں چھوڑا ہے دل کو کاروان آہ و نالہ نے کہ ہے آوارہ منزل یوسف بے کارواں اب تک تلاش بحر میں قطرے نے کتنی ٹھوکریں کھائیں سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر تھم تو سہی دل کو سنبھالوں تو چلوں

    ہم سفر تھم تو سہی دل کو سنبھالوں تو چلوں منزل دوست پہ دو اشک بہا لوں تو چلوں ہر قدم پر ہیں مرے دل کو ہزاروں الجھاؤ دامن صبر کو کانٹوں سے چھڑا لوں تو چلوں مجھ سا کون آئے گا تجدید مکارم کے لیے دشت امکاں کی ذرا خاک اڑا لوں تو چلوں بس غنیمت ہے یہ شیرازۂ لمحات بہار دھوم سے جشن خرابات ...

    مزید پڑھیے

    کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر

    کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر آنے ہی لگا ہم سے اب ان کو حجاب آخر تعمیل کتاب اول تاویل کتاب آخر تدبیر و عمل اول تقریر و خطاب آخر اس خاک کے پتلے کی کیا خوب کہانی ہے مسجود ملک اول رسوا و خراب آخر گو خود وہ نہیں کرتے بخشش میں حساب اول دینا ہے مگر ہم کو اک روز حساب آخر دیدار سے ...

    مزید پڑھیے

    عزت انہیں ملی وہی آخر بڑے رہے

    عزت انہیں ملی وہی آخر بڑے رہے جو خاک ہو کے آپ کے در پر پڑے رہے اے دوست مغتنم ہیں وہ مردان با وقار عسرت میں بھی جو آن پہ اپنی اڑے رہے پایاب ہو کے سیل نے ان کے قدم لیے منجدھار میں جو پاؤں جمائے کھڑے رہے پڑتی نہیں ہر ایک پہ اس کی نگاہ ناز ساقی کے آستاں پہ ہزاروں پڑے رہے اپنوں کی تلخ ...

    مزید پڑھیے

    نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے

    نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے پری جیسے کوئی ہاتھوں میں لے کر جام آتی ہے وہ منظر بھی کبھی دیکھا ہے اہل کارواں تم نے امنڈ کر جب کسی بچھڑے ہوئے پر شام آتی ہے یہاں اب ناتوانی سے قدم بھی اٹھ نہیں سکتے ادھر محفل سے ساقی کی صلائے عام آتی ہے کسی کا خون دل کھنچ کر ٹپک جاتا ہے آنکھوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2