Waseem Khairabadi

وسیم خیر آبادی

وسیم خیر آبادی کی غزل

    موت آئی مجھے کوچے میں ترے جانے سے

    موت آئی مجھے کوچے میں ترے جانے سے نیند آ ہی گئی جنت کی ہوا کھانے سے ہوں وہ عاشق کہ تہ قبر میں جل جاتا ہوں شمع تربت پر اگر ملتی ہے پروانے سے قصد اٹھنے کا قیامت نے کیا تو یہ کہا لو یہ سر چڑھنے لگی پاؤں کے ٹھکرانے سے وصل کی شب نہ کر اتنا بھی حجاب اے ظالم شوخیاں تنگ ہیں تیری ترے ...

    مزید پڑھیے

    شریر تیری طرح آنکھ بھی تری ہوگی

    شریر تیری طرح آنکھ بھی تری ہوگی اٹھائی ہوگی قیامت بھی جب اٹھی ہوگی فشار گور سے وہ بھی تو پس گئی ہوگی جو دل میں کوئی تمنا رہی سہی ہوگی بھرا ہے خوب ہی رندوں نے اس کو اے واعظ اسی سے دختر رز آپ سے کھنچی ہوگی شراب آ کے تو شیشے میں بن گئی ہے پری جو آئی ہوگی یہ دل میں تو کیا بنی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2