شریر تیری طرح آنکھ بھی تری ہوگی
شریر تیری طرح آنکھ بھی تری ہوگی
اٹھائی ہوگی قیامت بھی جب اٹھی ہوگی
فشار گور سے وہ بھی تو پس گئی ہوگی
جو دل میں کوئی تمنا رہی سہی ہوگی
بھرا ہے خوب ہی رندوں نے اس کو اے واعظ
اسی سے دختر رز آپ سے کھنچی ہوگی
شراب آ کے تو شیشے میں بن گئی ہے پری
جو آئی ہوگی یہ دل میں تو کیا بنی ہوگی
شراب سرخ سی ہوگی سیاہ بوتل میں
اسیر قلعۂ آہن میں یہ پری ہوگی
شراب پی کے سر عرش آپ پہنچیں گے
وسیمؔ شیخ کو معراج بے خودی ہوگی