Waseem Khairabadi

وسیم خیر آبادی

وسیم خیر آبادی کی غزل

    پتھر نظر تھی واعظ خانہ خراب کی

    پتھر نظر تھی واعظ خانہ خراب کی ٹوٹی ہے کیا تڑاق سے بوتل شراب کی کچھ آسماں نے خاک اڑائی پس فنا کچھ تم نے اے بتو مری مٹی خراب کی پی کر نہ ضبط واعظ کم ظرف سے ہوا کیا اپنے ساتھ مے کی بھی مٹی خراب کی کانٹا ہوں باغ میں تو میں بجلی ہوں چرخ پر یہ رنگ لاغری ہے وہ شکل اضطراب کی بوئے شراب ...

    مزید پڑھیے

    وہاں اب جا کے دیکھیں ہم سے کیا ارشاد کرتے ہیں

    وہاں اب جا کے دیکھیں ہم سے کیا ارشاد کرتے ہیں قضا کہتی ہے چلئے آپ کو وہ یاد کرتے ہیں جناب واعظ و پیر مغاں کامل تو ہیں دونوں وہ کچھ ارشاد کرتے ہیں یہ کچھ ارشاد کرتے ہیں پئے تعظیم درد اٹھتا ہے اے ناوک فگن دل میں قدم رنجہ جو تیرے ناوک بیداد کرتے ہیں کبھی کرتے ہیں ہم بادہ پرستی جا ...

    مزید پڑھیے

    نزع میں پیار سے کیوں پوچھتے ہو تم مجھ کو

    نزع میں پیار سے کیوں پوچھتے ہو تم مجھ کو دم لبوں پر ہے نہیں تاب تکلم مجھ کو قتل غصہ میں کرو پھیر کے منہ تم مجھ کو دیکھنا دیکھ نہ لے چشم ترحم مجھ کو ابھی بیعت میں کروں دست سبو پر ساقی لے چلیں ہاتھ پکڑ کر جو سوئے خم مجھ کو تب شب وصل ترا شکر ادا ہو یا رب بہر تسبیح ملیں دانۂ انجم مجھ ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہوا اس نے جو عاشق سے جفاکاری کی

    کیا ہوا اس نے جو عاشق سے جفاکاری کی روح نے جبکہ نہ قالب سے وفاداری کی لمبی داڑھی بھی کسی ہاتھ سے رسوا ہوگی حضرت شیخ سزا پائیں گے مکاری کی تو وہ ظالم ہے گیا ناز سے اترا کے جو واں داور حشر نے بھی تیری طرف داری کی داغ روشن مرے سینہ پہ جو دیکھے اس نے مہر پر نور پہ بھپتی کہی چنگاری ...

    مزید پڑھیے

    جائے عاشق کی بلا حشر میں کیا رکھا ہے

    جائے عاشق کی بلا حشر میں کیا رکھا ہے ایک فتنہ تری ٹھوکر کا اٹھا رکھا ہے لطف کونین ہے اس میں مری بوتل کی پیو زاہدو چشمۂ تسنیم میں کیا رکھا ہے مل ہی جاتا ہے کوئی چھیڑنے والا مجھ کو تم الگ ہو تو مجھے دل نے ستا رکھا ہے کل وہ فتنہ بھی قیامت میں قیامت ہوگا جس کو آج آپ نے قدموں سے لگا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اس شوخ کی رعنائی قامت دیکھی

    ہم نے اس شوخ کی رعنائی قامت دیکھی چلتی پھرتی ہوئی تصویر قیامت دیکھی محتسب جام و سبو گھر میں ہمارے نکلے ہم نے یہ حضرت زاہد کی کرامت دیکھی میں چلا دل کا جنازہ جو بغل میں لے کر بولے میں نے یہی چلتی ہوئی تربت دیکھی ہم گئے سوئے عدم تو نہ وہاں سے آیا نامہ بر راہ تری تا دم رحلت ...

    مزید پڑھیے

    قطرے گرے جو کچھ عرق انفعال کے

    قطرے گرے جو کچھ عرق انفعال کے دریا بہا دیے کرم ذوالجلال کے پہلو سے دل کو لے گئے وہ دیکھ بھال کے یوسف کو لے چلے ہیں کنویں سے نکال کے کیوں مٹی دینے آئے جو وعدہ تھا غیر سے جاتے کہاں ہو آنکھ میں تم خاک ڈال کے لبریز میں نے مے سے نہ دیکھا اسے کبھی پھوٹے نصیب ہیں مرے جام سفال کے ہے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    پھول اپنے وصف سنتے ہیں اس خوش نصیب سے

    پھول اپنے وصف سنتے ہیں اس خوش نصیب سے کیا پھول جھڑتے ہیں دہن عندلیب سے افشاں تری جبیں کی ہماری نظر میں ہے ہم دیکھتے ہیں عرش کے تارے قریب سے تنہا لحد میں ہوں تو دباتے ہیں یہ مجھے کیا کیا الجھ رہے ہیں ملک مجھ غریب سے کعبہ میں ان کا نور مدینے میں ہے ظہور آباد دونوں گھر ہیں خدا کے ...

    مزید پڑھیے

    بھر دیں شباب نے یہ ان آنکھوں میں شوخیاں (ردیف .. ے)

    بھر دیں شباب نے یہ ان آنکھوں میں شوخیاں تل بھر بھی اب جگہ نہیں ان میں حیا کی ہے پھینک آئے اس کو جا کے وہ کوئے رقیب میں مٹی خراب میرے دل مبتلا کی ہے دیتا ہوں دل خوشی سے مری جان چھوڑیئے اس کو نہ لیجئے یہ امانت خدا کی ہے توبہ نہ منہ لگائے گی رندوں کو دخت رز قالب میں اس کے روح کسی ...

    مزید پڑھیے

    کم ستم کرنے میں قاتل سے نہیں دل میرا

    کم ستم کرنے میں قاتل سے نہیں دل میرا میرے پہلو میں چھپا بیٹھا ہے قاتل میرا وصل میں یوں مرے پہلو کو نہ پہلو سے دبا ٹوٹ جائے نہ کہیں آبلۂ دل میرا قتل ہونے نہ دیا اس کی نزاکت نے مجھے رہ گیا اپنا سا منہ لے کے وہ قاتل میرا ان کو نشہ ہے میں بے خود ہوں یہی ڈر ہے مجھے وہ کہیں حال نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2