پتھر نظر تھی واعظ خانہ خراب کی
پتھر نظر تھی واعظ خانہ خراب کی ٹوٹی ہے کیا تڑاق سے بوتل شراب کی کچھ آسماں نے خاک اڑائی پس فنا کچھ تم نے اے بتو مری مٹی خراب کی پی کر نہ ضبط واعظ کم ظرف سے ہوا کیا اپنے ساتھ مے کی بھی مٹی خراب کی کانٹا ہوں باغ میں تو میں بجلی ہوں چرخ پر یہ رنگ لاغری ہے وہ شکل اضطراب کی بوئے شراب ...