Waseem Barelvi

وسیم بریلوی

مقبول عام شاعر

Popular poet having vast mass following.

وسیم بریلوی کی غزل

    شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں

    شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں پھر وہی تلخئ حالات مقدر ٹھہری نشے کیسے بھی ہوں کچھ دن میں اتر جاتے ہیں اک جدائی کا وہ لمحہ کہ جو مرتا ہی نہیں لوگ کہتے تھے کہ سب وقت گزر جاتے ہیں گھر کی گرتی ہوئی دیواریں ہی مجھ سے اچھی راستہ چلتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    اداسیوں میں بھی رستے نکال لیتا ہے

    اداسیوں میں بھی رستے نکال لیتا ہے عجیب دل ہے گروں تو سنبھال لیتا ہے یہ کیسا شخص ہے کتنی ہی اچھی بات کہو کوئی برائی کا پہلو نکال لیتا ہے ڈھلے تو ہوتی ہے کچھ اور احتیاط کی عمر کہ بہتے بہتے یہ دریا اچھال لیتا ہے بڑے بڑوں کی طرح داریاں نہیں چلتیں عروج تیری خبر جب زوال لیتا ہے جب ...

    مزید پڑھیے

    دور سے ہی بس دریا دریا لگتا ہے

    دور سے ہی بس دریا دریا لگتا ہے ڈوب کے دیکھو کتنا پیاسا لگتا ہے تنہا ہو تو گھبرایا سا لگتا ہے بھیڑ میں اس کو دیکھ کے اچھا لگتا ہے آج یہ ہے کل اور یہاں ہوگا کوئی سوچو تو سب کھیل تماشا لگتا ہے میں ہی نہ مانوں میرے بکھرنے میں ورنہ دنیا بھر کو ہاتھ تمہارا لگتا ہے ذہن سے کاغذ پر ...

    مزید پڑھیے

    بھلا غموں سے کہاں ہار جانے والے تھے

    بھلا غموں سے کہاں ہار جانے والے تھے ہم آنسوؤں کی طرح مسکرانے والے تھے ہمیں نے کر دیا اعلان گمرہی ورنہ ہمارے پیچھے بہت لوگ آنے والے تھے انہیں تو خاک میں ملنا ہی تھا کہ میرے تھے یہ اشک کون سے اونچے گھرانے والے تھے انہیں قریب نہ ہونے دیا کبھی میں نے جو دوستی میں حدیں بھول جانے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں کیسا خود کو در بدر میں نے کیا

    کیا بتاؤں کیسا خود کو در بدر میں نے کیا عمر بھر کس کس کے حصے کا سفر میں نے کیا تو تو نفرت بھی نہ کر پائے گا اس شدت کے ساتھ جس بلا کا پیار تجھ سے بے خبر میں نے کیا کیسے بچوں کو بتاؤں راستوں کے پیچ و خم زندگی بھر تو کتابوں کا سفر میں نے کیا کس کو فرصت تھی کہ بتلاتا تجھے اتنی سی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ بے رنگ ہوں خوشبو کا بھروسہ جائے

    رنگ بے رنگ ہوں خوشبو کا بھروسہ جائے میری آنکھوں سے جو دنیا تجھے دیکھا جائے ہم نے جس راہ کو چھوڑا پھر اسے چھوڑ دیا اب نہ جائیں گے ادھر چاہے زمانہ جائے میں نے مدت سے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے ہاتھ رکھ دے مری آنکھوں پہ کہ نیند آ جائے میں گناہوں کا طرف دار نہیں ہوں پھر بھی رات کو دن ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہے تو سب کے لیے ہو یہ ضد ہماری ہے

    یہ ہے تو سب کے لیے ہو یہ ضد ہماری ہے اس ایک بات پہ دنیا سے جنگ جاری ہے اڑان والو اڑانوں پہ وقت بھاری ہے پروں کی اب کے نہیں حوصلوں کی باری ہے میں قطرہ ہو کے بھی طوفاں سے جنگ لیتا ہوں مجھے بچانا سمندر کی ذمہ داری ہے اسی سے جلتے ہیں صحرائے آرزو میں چراغ یہ تشنگی تو مجھے زندگی سے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا

    اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا اک ترے کہنے ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرا ذہن کا سمت سفر جب کھونے لگتا ہے

    اندھیرا ذہن کا سمت سفر جب کھونے لگتا ہے کسی کا دھیان آتا ہے اجالا ہونے لگتا ہے وہ جتنی دور ہو اتنا ہی میرا ہونے لگتا ہے مگر جب پاس آتا ہے تو مجھ سے کھونے لگتا ہے کسی نے رکھ دیے ممتا بھرے دو ہاتھ کیا سر پر مرے اندر کوئی بچہ بلک کر رونے لگتا ہے محبت چار دن کی اور اداسی زندگی بھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4