وقار خان کی غزل

    میرے ہونٹوں کا ابھی زہر ترے جسم میں ہے (ردیف .. ا)

    میرے ہونٹوں کا ابھی زہر ترے جسم میں ہے تو اگر بچھڑا تو کیا چین سے رہ پائے گا اے سخن فہم مرے شعر سے کیا لگتا ہے کیا مرے بعد مجھے یاد رکھا جائے گا میں تو اس شوق میں ہوتا ہوں کہ کچھ بولیں لوگ بولنا اپنا کبھی رنگ تو دکھلائے گا تو جو اب ساتھ نہیں ہے تو یہی لگتا ہے اب خدا بھی تو مرے کام ...

    مزید پڑھیے

    زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے

    زیادہ سوچنے والے تجھے پتہ نہیں ہے جو تجھ کو سینے لگاتا ہے وہ ترا نہیں ہے وہاں پہ ہم بھی ہیں موجود ڈھونڈنے والی سو تیرے دل میں اکیلا ترا خدا نہیں ہے تمہیں پتہ ہے کہ تم کس لئے ہوئے ہو ذلیل تمہارے پاس کوئی اپنا نظریہ نہیں ہے ہیں بد دماغ مری طرح میرے سارے دوست کوئی بھی دنیا کے بارے ...

    مزید پڑھیے

    خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ

    خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ یا ایک بار برابر میں میرے آ کر دیکھ یہ میرا صبر ہے یہ مجھ پسے ہوئے کا صبر خدائے قہر تو آ قہر آزما کر دیکھ غرور وار دیا میں نے فی‌ سبیل العشق اے عشق تو بھی تو اب تھوڑا حوصلہ کر دیکھ میں دل کا اچھا ہوں لیکن ذرا سا ہوں گستاخ تو ایک بار مجھے سینے سے ...

    مزید پڑھیے

    سدرۃ الوصل کے سائے کا طلب گار ہوں میں

    سدرۃ الوصل کے سائے کا طلب گار ہوں میں تپش ہجر میں برسوں سے گرفتار ہوں میں جا کسی اور کو جا دھمکیاں دے مارنے کی جب سے میں پیدا ہوا تب سے سر دار ہوں میں میرا پیغام بھلا تیغ کہاں روکے گی حاکم وقت کو بتلاؤ قلمکار ہوں میں میں نے تو رب کو بھی پوجا ہے اور اس یار کو بھی واعظا تو ہی بتا کس ...

    مزید پڑھیے

    جہاں پہ علم کی کوئی قدر اور حوالہ نہیں

    جہاں پہ علم کی کوئی قدر اور حوالہ نہیں میں اس زمین پہ پاؤں بھی رکھنے والا نہیں میں اس درخت کے اندر تھا جس کو کاٹا گیا کسی نے بھی تو وہاں سے مجھے نکالا نہیں وہ اپنے عہد سے آگے کی باتیں کرنے لگا بہکتے شخص کو دنیا نے پھر سنبھالا نہیں ہر ایک چوٹ پہ کچھ اور جڑنے لگتا تھا سو اس نے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرا یار ہے پر میری مانتا نہیں ہے

    وہ میرا یار ہے پر میری مانتا نہیں ہے وہ درد دیتا ہے پر درد بانٹتا نہیں ہے یا اس کو میری زباں کی سمجھ نہیں آتی یا جان بوجھ کے اس سمت دیکھتا نہیں ہے تو اس کے پاس کبھی جا کے تھوڑا وقت گزار کہ جتنا تو نے سنا اتنا وہ برا نہیں ہے وہ بولی تیرے لئے خاندان کیوں چھوڑوں وقارؔ تجھ سے مرا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سسکی کبھی آوازہ سفر جاری ہے

    کبھی سسکی کبھی آوازہ سفر جاری ہے کسی دیوانے کا دیوانہ سفر جاری ہے تھک کے بیٹھیں تو کہیں ہاتھ وہ چھوڑوا ہی نہ لے بس اسی خوف میں ہی اندھا سفر جاری ہے یہ جو آگے کی طرف پاؤں نہیں اٹھتے مرے اپنے اندر کی طرف میرا سفر جاری ہے کتنی ہی منزلیں پا کر بھی تسلی نہ ہوئی میرے بل بوتے پہ قسمت ...

    مزید پڑھیے

    یہ مانتا ہوں کہ سو بار جھوٹ کہتا ہے

    یہ مانتا ہوں کہ سو بار جھوٹ کہتا ہے مگر یہ سچ ہے وہ تم سے ہی پیار کرتا ہے ارے وہ ہوگا منافق تمہارا یار نہیں ہر ایک بات پہ جو ہاں میں ہاں ملاتا ہے کہوں میں اچھا برا یا کروں کوئی بکواس مرا خدا ہی تو ہر بات میری سنتا ہے معاشرے کا بڑا ایک المیہ یہ ہے یہاں پہ جرم زیادہ فروغ پاتا ...

    مزید پڑھیے

    جو تجھے اور مجھے ایک کر سکا نہیں

    جو تجھے اور مجھے ایک کر سکا نہیں وہ ترا خدا نہیں وہ مرا خدا نہیں زندگی ملی کبھی تو گلہ کریں گے پر زندگی ملی نہیں تو گلہ کیا نہیں میں جو اس دیار میں اب تلک نہیں مرا کیا مرا کوئی عزیز اب یہاں بچا نہیں جس کے احترام میں سر کٹا دیا گیا اس کو تو خبر نہیں اس کو تو پتا نہیں خود سے دور ہو ...

    مزید پڑھیے

    بے مثل و بے حساب اجالوں کے بعد بھی

    بے مثل و بے حساب اجالوں کے بعد بھی کچھ اور مانگ جان سے پیاروں کے بعد بھی کیا سوچ روشنی سے زیادہ ہے تیز رو ہم بند رہ سکے نہ فصیلوں کے بعد بھی تصویر سے زیادہ تصور کی عمر ہے کچھ خواب زندہ رہتے ہیں آنکھوں کے بعد بھی پھر خوف سے بے فکر ہی کرنا پڑا اسے بدلی نہ میری قوم عذابوں کے بعد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2